1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایتھوپیا سعودی عرب میں ہلاکتوں کی رپورٹ کی تفتیش کرے گا

23 اگست 2023

سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر سینکڑوں ایتھوپیائی باشندوں کی ہلاکت سے متعلق 'ہیومن رائٹس واچ' کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایتھوپیا نے سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ طور پر اس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4VTEL
ایتھوپیائی تارکین وطن سعودی یمن کی سرحد پر
ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کہتی ہے کہ محافظوں نے بعض تارکین وطن کو مارنے کے لیے دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال کیا جبکہ بہت سے تارکین وطن پر قریب فاصلے سے گولیاں چلائیںتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے منگل کے روز کہا کہ ایتھوپیا نے سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر ہلاکتوں سے متعلق 'ہیومن رائٹس واچ' (ایچ آر ڈبلیو) کی رپورٹ کی سعودی حکام کے ساتھ مل کر تفتیش کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں سعودی عرب کے سرحدی محافظوں پر سینکڑوں ایتھوپیائی تارکین وطن کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

سعودی عرب: ملک بدری سے قبل حراستی مراکز میں تارکین وطن پر کیا بیتتی ہے؟

اس رپورٹ کی اشاعت کے ایک روز بعد ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے ایکس (ٹوئٹر) پر کہا، ’’حکومت فوری طور پر سعودی حکام کے ساتھ مل کر اس واقعے کی تحقیقات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘‘

ملاوی، افریقہ میں غیر قانونی مہاجرت کی راہداری

وزارت نے دونوں حکومتوں کے درمیان ’’بہترین دیرینہ تعلقات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ’’اس نازک موڑ پر، انتہائی اہم مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس معاملے پر غیر ضروری قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایتھوپیا میں انسانی بحران شدید تر ہوتا ہوا

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

رواں ہفتے پیر کو جاری ہونے والی 73 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں، ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا کہ یمن کے ساتھ سرحد پر تعینات سعودی گارڈز نے پیدل سرحد عبور کرنے کے لیے دور دراز پہاڑی راستوں کا استعمال کرنے والے تارکین وطن پر ’’وسیع پیمانے پر منظم‘‘ حملے کیے ہیں۔

ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کہتی ہے کہ محافظوں نے بعض تارکین وطن کو مارنے کے لیے دھماکہ خیز ہتھیاروں کا استعمال کیا جبکہ بہت سے تارکین وطن پر قریب فاصلے سے گولیاں چلائیں۔

سعودی عرب سے ایتھوپیائی مہاجرین اپنے ملک واپس جاتے ہوئے
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے سن 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت تقریباً 750,000 ایتھوپیائی مقیم ہیںتصویر: JENNY VAUGHAN/AFP

ایچ آر ڈبلیو کی محقق نادیہ ہارڈمین نے ایک بیان میں کہا کہ ’’سعودی حکام اس دور افتادہ سرحدی علاقے میں سینکڑوں تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کو باقی دنیا کی نظروں سے دور ہلاک کر رہے ہیں۔‘‘

رپورٹ آنے کے بعد پیر کے روز ہی ایک سعودی اہلکار نے رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

عالمی ردعمل

منگل کے روز ہی یورپی کمیشن نے کہا کہ وہ رپورٹ سے متعلق نتائج کو سعودی حکومت اور یمن میں حوثی حکام کے ساتھ اٹھائے گا۔

ترجمان پیٹر سٹانو نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم ایتھوپیا کی حکومت کی طرف سے سعودی عرب کے حکام کے ساتھ مل کر پورے معاملے کی تحقیقات کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘‘

امریکی حکومت اور اقوام متحدہ نے بھی اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے رپورٹ کو ’’انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا لیکن ان کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا  کہ ’’سنگین‘‘ الزامات کی تصدیق کرنا بھی مشکل کام ہے۔

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسی طرح کے ’’الزامات سے متعلق‘‘ اطلاع دی تھی کہ سن 2022 کے پہلے چار مہینوں کے دوران جنوبی سعودی عرب اور شمالی یمن میں ’’سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے سرحد پار توپ خانے کی گولہ باری اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے تقریباً 430 تارکین وطن ہلاک ہوئے۔‘‘

ایتھوپیائی شہری سعودی عرب کیسے پہنچتے ہیں؟

ایتھوپیا کے تارکین وطن کے لیے قرن افریقہ سے خلیج عدن کے اس پار یمن کے راستے سے سعودی عرب تک ہجرت کے لیے ایک راہداری قائم ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے سن 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت تقریباً 750,000 ایتھوپیائی مقیم ہیں۔ امکان ہے کہ ان میں سے تقریبا 450,000 بغیر اجازت کے ہی ملک میں داخل ہوئے۔

رواں برس مارچ میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ طے ہوا، جس کے تحت سعودی عرب سے ایتھوپیائی باشندوں کی وطن واپسی شروع ہوئی تھی۔ ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ توقع ہے کہ اس کے تقریباً ایک لاکھ  شہریوں کو آئندہ کئی مہینوں کے دوران وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔

 ص ز ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

خاشقجی کے بارے میں سوال پر شہزادہ سلمان کی خاموشی