1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایتھوپیا: تیگرائی کو خودسپردگی کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم

23 نومبر 2020

ایتھوپیائی وزیر اعظم آبے احمد نے شمالی تیگرائی کے علاقائی دارالحکومت میکیلے پر فوج کشی سے قبل علاقائی فورسیز کو خود سپردگی کرنے کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3lhEW
Still aus äthiopischem Staatsfernsehen | Äthiopisches Militiär
تصویر: Ethiopian News Agency/AP Photo/picture alliance

ایتھوپیائی وزیر اعظم آبے احمد نے تیگرائی خطے پر فوج کشی سے پہلے خودسپردگی کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ تیگرائی کے سامنے اب اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا ہے، دوسری طرف تیگرائی کی فورسز نے جنگ جاری رکھنے اور وفاقی حکومت کو اس کے 'ہر قدم کی قیمت ادا کرنے‘پر مجبور کر دینے کا عہد کیا ہے۔

نوبل امن انعام یافتہ ایتھوپیائی وزیر اعظم آبے احمد نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا”ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ 72 گھنٹے کے اندر پرامن طریقے سے خودسپردگی کردیں اور یہ بات مان لیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں رہ گیا ہے۔"

ایتھوپیائی فوج نے قبل ازیں اتوار کو دارالحکومت کا محاصرہ کرلینے کی دھمکی دی تھی۔ 

فوج کے ایک ترجمان نے قومی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ'اگلا فیصلہ کن مرحلہ ٹینکوں کے ذریعہ میکیلے کا محاصرہ کرنے کا ہے۔ خود کو بچا لیجیے۔ آپ کو ہدایت دی جارہی ہے کہ خود کو جنگجووں سے الگ کرلیجیے، ورنہ اس کے بعد کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔"

تیگرائی پیپلز لبریشن فرنٹ (ٹی پی ایل ایف) کے رہنما  دیب راتسن گیبرا مائیکل نے ایتھوپیائی فوج کی پیش قدمی کو ہر قیمت پر روکنے کے لیے 'زبردست مقابلہ‘ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ’انہیں ان کے ہر قدم کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔‘

کشیدگی میں اضافہ

ٹی پی ایل ایف کی قیادت میں 1991میں ایتھوپیا کی فوجی ڈیرگ حکومت کا تختہ پلٹ دیا گیا تھا۔ 2018 میں آبے کے وزیر اعظم بننے سے پہلے تک اس مشرقی افریقی ملک کے سیاسی منظر نامے پر فوج کا غلبہ تھا۔

آبے اور ٹی پی ایل ایف میں کشیدگی اس سال اس وقت پیدا ہوئی جب کورونا وائرس کی وجہ سے قومی انتخابات کو ملتوی کرنے کے اعلان کے باوجود ٹی پی ایل ایف نے اپنے انتخابات منعقد کرائے۔ اس ماہ کے اوائل میں جب ٹی پی ایل ایف پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس نے فوج پر حملہ کیا ہے تو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

Sudan Hamdayet Transition Center | Flüchtlinge Äthiopien Konflikt Tigray
تصویر: Nariman El-Mofty/AP Photo/picture alliance

آبے نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کئی قصبوں کو فضائی بمباری اور زمینی حملوں کا نشانہ بنایا۔ اس تصادم میں اب تک سینکڑوں بلکہ ہزاروں افرادا ہلاک ہوچکے ہیں اور تیس ہزار سے زائد افراد پڑوسی ملک سوڈان میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوگئے ہیں۔

آبے کی حکومت ٹی پی ایل ایف کو ایک مجرم انتظامیہ کے طور پر دیکھتی ہے اور امن کی تمام اپیلوں کو ٹھکرا دیا ہے۔

عالمی برادری فکر مند

افریقن یونین نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ ایتھوپیائی حکومت اور ٹی پی ایل ایف کے درمیان ثالثی کے لیے اپنا خصوصی ایلچی بھیجے گی۔ لیکن وزیر اعظم آبے احمد نے اس اعلان کو'فیک نیوز‘ قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر اور سابق قومی سلامتی مشیر سوزان رائس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اگر آبے احمد اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہیں تو یہ 'جنگی جرائم‘ کے مترادف ہوگا۔ رائس نے اس سلسلے میں ہیومن رائٹس واچ کے محقق لیائٹیٹا بیڈر کا حوالہ دیا ہے۔

امریکا اور اقوام متحدہ نے انسانی تباہی کی جانب بڑھتے ہوئے ایتھوپیا کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے انسانی کوریڈور کھولنے کی اپیل کی ہے تاکہ امدادی ایجنسیوں کی وہاں رسائی ہوسکے اور کہا کہ وہ آنے والے مہینوں میں سوڈان میں آنے والے تقریباً دو لاکھ پناہ گزینوں کی راحت رسانی کی تیاریاں کررہی ہے۔

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں