ایبی شمالی سوڈان کا حصہ ہے، سوڈانی صدر
25 مئی 2011دارالحکومت خرطوم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عمر البشیر نے کھلے الفاظ میں کہا،’ ایبی شمالی سوڈان کا علاقہ ہے۔ ہماری افواج اس علاقے سے باہر نہیں نکلیں گی‘۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اشتعال انگیزی کی صورت میں وہ ایک نئی جنگ کے لیے تیار ہیں،’ میں نے اپنے فوجی دستوں کو اجازت دے دی ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ جوابی کارروائی کریں‘۔
شمالی سوڈان کی مسلح افواج نے گزشتہ ہفتے کے دن جنوبی سوڈان سے ملحقہ تیل اور قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال اس متنازعہ علاقے ایبی پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں وہاں سے کم ازکم 15 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔ شمالی سوڈان کی اس عسکری کارروائی کے بعد اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین نے مطالبہ کیا کہ خرطوم حکومت اس متنازعہ علاقے سے اپنی فوجیں نکال لے۔
سوڈانی وزیر دفاع عبدالرحیم محمد حسین نے بھی عالمی برداری کے مطالبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا،’ ایبی اُس وقت تک شمالی سوڈان کا حصہ رہے گا، جب تک وہاں کے عوام اپنے مستقبل کے بارے میں خود فیصلہ نہیں کرتے‘۔ انہوں نے کہا کہ سوڈانی فورسز اُس وقت تک ایبی میں سلامتی اور استحکام کے لیے تعینات رہیں گی جب تک اس تنازعے کا سیاسی حل تلاش نہیں کر لیا جاتا۔
سوڈان کی تقسیم سے متعلق جنوری میں ہوئے ایک ریفرنڈم کے وقت ایبی میں بھی ریفرنڈم ہونا طے تھا۔ تاہم ووٹروں کے اندراج سے متعلق شکایات کی وجہ سے وہاں کے عوام اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ نہ کر سکے۔ تب سے ہی شمالی اور جنوبی سوڈان کے مابین یہ علاقہ متنازعہ بن گیا تھا۔ واضح رہے کہ 9 جولائی کو جنوبی سوڈان ایک آزاد ملک بن جائے گا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسی متنازعہ علاقے ایبی میں کچھ مسلح افراد نے اُس کے چار ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ کی تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی بھی ہیلی کاپٹرکو نقصان نہیں پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی ان ہیلی کاپٹروں نے اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ سے پرواز کی تو ان پر فائرنگ شروع کر دی گئی لیکن وہ محفوظ طریقے سے لینڈ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان