1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگلے برس ایک لاکھ سے زائد مہاجرین یونان کا رخ کر سکتے ہیں

18 دسمبر 2019

سیاسی پناہ کے متلاشی تارکین وطن کی یونانی جزائر لیسبوس اور ساموس پر آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے یہ بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔ ایتھنز حکام نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2020ء میں ترکی سے مزید ایک لاکھ افراد یونان کا رخ کریں گے۔ 

https://p.dw.com/p/3V1ay
Griechenland Flüchtlinge besteigen Fähre auf Lesbos
تصویر: Getty Images/AFP/A. Pazianou

یونانی حکومت کی جانب سے مہاجرین سے متعلق امور کے کمشنر مانوس لوگوتھیٹس نے کہا کہ بحران تو ابھی جاری ہے اور یہ معاملہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے جرمن فنک میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان افراد کی آمد کے ساتھ مہاجرین کے مراکز پر دباؤ اور بڑھ جائے گا اور صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔

مہاجرین کے مراکز کی خراب صورتحال کی وجہ سے انسانی حقوق کے متعدد ادارے یونانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

Griechenland Moria Flüchtlingslager auf Lesbos

بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں سیاسی پناہ کے 45 ہزار متلاشی یونان پہنچے ہیں اور اس پیش رفت نے لوگوتھیٹس کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ یہ صورتحال یونین کے لیے 2015ء کے مہاجرین کے بحران کے مقابلے میں ''واضح طور پر زیادہ تشویشناک ہے۔‘‘ اُس وقت شام میں خانہ جنگی اپنے عروج پر تھی۔

یونانی حکومت کے مطابق آج کل یونان کے بدنام زمانہ موریا کیمپ میں اکتالیس ہزار افراد اپنی اپنی درخواستوں پر فیصلے کے انتظار میں ہیں۔یہ 2016ء میں یونان اور ترکی کے مابین طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد سے مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

Lesbos Flüchtlingslager Moria Flüchtlinge Pakistan 2
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem

2015ء میں مہاجرین نے یونان کے راستے دیگر یورپی ممالک کا رخ کیا تھا۔ تاہم یورپی یونین کے کئی ممالک کی جانب سے سرحدوں پر نگرانی بڑھانے کے بعد اس سلسلے میں کمی آئی اور مہاجرین کی ایک کثیر تعداد نے یونانی جزائر پر ہی رکنے کو فوقیت دی۔

اس صورتحال میں یونان میں زیادہ تر مراکز میں گنجائش سے زیادہ مہاجرین مقیم ہیں۔ اس تناظر میں کمشنر مانوس لوگوتھیٹس نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت کم از کم دس ہزار مہاجرین کو ترکی بھیجنا چاہتی ہے۔

موریا مہاجر کیمپ: گنجائش سے زیادہ مہاجرین، خطرناک صورت حال

ع ا / ا ا (خبر رساں ادارے)