1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اڑیسہ میں ماؤ نواز باغیوں نے رکن اسمبلی کو اغوا کر لیا

24 مارچ 2012

بھارت کی مشرقی ریاست اڑیسہ میں کمیونسٹ باغیوں نے ریاستی اسمبلی کے رکن ایک مقامی سیاستدان کو اغوا کر لیا ہے۔ انہی باغیوں نے گزشتہ ایک ہفتے سے دو اطالوی سیاحوں کو بھی یرغمالی بنا رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/14R2r
تصویر: DW

اڑیسہ کے دارالحکومت بھوبانیشور سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مسلح ماؤ پرست باغیوں نے ریاستی اسمبلی کے رکن جھینا ہیکاکا کو آج ہفتے کی صبح اغوا کیا۔ پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھینا ہیکاکا کی عمر 37 برس ہے۔ وہ اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ ریاستی دارالحکومت بھوبانیشور سے قریب 450 کلو میٹر دور ایک گاڑی میں سوار ایک پہاڑی علاقے سے گزر رہے تھے کہ مسلح حملہ آوروں کے ایک گروپ نے انہیں اغوا کر لیا۔

سوریا منی پردھان نامی ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ماؤ پرست باغی جھینا ہیکاکا کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ تاہم باغیوں نے ان کی گاڑی کو جائے واردات پر ہی چھوڑ دیا۔ جانے سے پہلے بائیں بازو کے یہ شدت پسند ایسے بہت سے پروپیگنڈا پوسٹر اس گاڑی میں چھوڑ گئے جو وہ اپنے ساتھ لائے تھے۔

Indien Maoisten Naxaliten
بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کی مسلح بغاوت کا آغاز 1967 میں ہوا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

پولیس کے مطابق باغیوں نے اپنے جو پوسٹر اور پمفلٹ ہیکاکا کی گاڑی میں چھوڑے، ان پر ان عسکریت پسندوں کے وہی 13 مطالبات درج ہیں جو انہوں نے اپنے زیر قبضہ دو اطالوی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پیش کیے تھے۔ ان دو اطالوی باشندوں کے نام پاؤلو بوسُسکو اور کلاؤڈیو کولانگیلو ہیں۔ ان یورپی سیاحوں کو ماؤ نواز باغیوں نے تقریبا ایک ہفتہ قبل ایک پہاڑی علاقے سے ٹریکنگ کے دوران اغوا کیا تھا۔

باغیوں کے مطالبات میں یہ بھی شامل ہے کہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے ریاست اڑیسہ کے قبائلی علاقوں میں جانے پر پابندی لگائی جائے، سرکاری سکیورٹی دستے باغیوں کے خلاف اپنی مسلح کارروائیاں بند کریں اور باغیوں کے جیلوں میں قید رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔

Maoisten Indien
تصویر: AP

ماؤ نواز باغیوں کی طرف سے دو اطالوی شہریوں کو یرغمالی بنائے جانے کے بعد کل جمعے کو رات گئے اڑیسہ کی ریاستی حکومت اور باغیوں کے نامزد کردہ دو نمائندوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔ یہ بات چیت آج ہفتے کو جاری رہنا تھی۔ اس بات چیت کے بارے میں بھوبانیشور میں ریاستی حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔

اڑیسہ کا شمار بھارت کی ان متعدد ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں ماؤ نواز باغی کئی عشروں سے حکومت کے خلاف اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان باغیوں نے اب جھینا ہیکاکا نامی جس رکن پارلیمان کو اغوا کیا ہے، اس کا تعلق اڑیسہ میں حکمران دائیں بازو کی سیاسی جماعت بیجُو جنتا دَل سے بتایا گیا ہے۔

بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کی مسلح بغاوت کا آغاز 1967 میں ہوا تھا۔ اس وقت بائیں بازو کے یہ باغی بھارت کی 29 میں سے 20 ریاستوں میں اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وسطی اور مشرقی بھارت کے زیادہ تر پسماندہ اور انتہائی غربت کے شکار علاقوں میں ان باغیوں کو کافی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ یہ علاقے بھارت کے ایسے حصے ہیں جہاں بدعنوانی عام ہے اور قدرتی وسائل کی بےتحاشا دولت کے باوجود عوام انتہائی محرومی کا شکار ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد