1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپوزیشن کو جھٹکا، چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک ناکام

شاہ زیب جیلانی
1 اگست 2019

خفیہ رائے شماری میں اپوزیشن کے کئی سینیٹرز نے بغاوت کی اور حکومت حیران کن طریقے سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بچانے میں کامیاب ہو گئی۔

https://p.dw.com/p/3N8Eo
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/PPI

صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کلُ سو سینیٹرز نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ ایوان میں موجود اپوزیشن کے چونسٹھ میں سے پچاس ارکان نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا۔ خفیہ بیلٹ میں جیت کے لیے اپوزیشن کو کم از کم تریپن ووٹ درکار تھے۔ یوں اپوزیشن کے چودہ ووٹ اِدھر اُدھرہو گئے، جن میں سے پانچ ووٹوں کو مسترد قرار دیا گیا۔ 

وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج اپوزیشن کی صفوں میں اپنی قیادت کے خلاف بغاوت ہوئی ہے۔ انہوں نے ووٹ کو حکومت کے بیانیے کی جیت قرار دیا۔ 

اس سے قبل حزب اختلاف میں شامل جماعتوں کے رہنما تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے پراعماد نظر آئے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سینٹ کی کاروائی دیکھنے کے لیے خود مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔ سینٹ کے ووٹ میں اپوزیشن کی پسپائی حزب اختلاف کے رہنماؤں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے کون سے ممبران اندرونی طور پر حکومت سے مل گئے۔ 

Jemen Pakistanisches Parlament lehnt Beteilung an Luftschlägen ab
تصویر: Reuters/F. Mahmood

ڈیڑھ سال پہلے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنوانے میں پیپلز پارٹی کا کلیدی کردار تھا۔ اس وقت سابق صدر آصف زرداری  نے مسلم لیگ نواز کا ساتھ دینے کی بجائے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر سنجرانی کو چیئرمین اور اپنی جماعت کے سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین منتخب کرایا تھا۔

مبصرین کے مطابق صادق سنجرانی بلوچستان کے ایک غیر معروف اور ناتجربہ کار شخصیت ہیں، جنہیں ملک کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر اس اعلیٰ پارلیمانی عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس وقت اس امید سے ان کا ساتھ دیا کہ جواب میں اسٹیبلشمنٹ ان کو کرپشن کیسز میں الجھانے سے باز رہے گی اور الیکشن میں صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو ہرانے کے لیے غیرجمہوری ہتھکنڈے اختیار نہیں کیے جائیں گے۔ لیکن خیال ہے کہ اس سال آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف تحقیقات میں تیزی اور ان کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی اپنے فیصلے پر نظرثانی پر مجبور ہوئی۔

Pakistan Lahore Treffen Oppositionspolitiker Bilawal Bhutto und Maryam Nawaz
تصویر: DW/Tanvir Shahzad