1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں کشتی کے ملبے سے چھ تارکین وطن کی لاشیں برآمد

20 جون 2024

رواں ہفتے کے آغاز پر حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی میں سوار درجنوں بچوں سمیت ساٹھ سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ امدادی کارکنوں کو خدشہ ہے کہ اس حادثے میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے پورے کے پورے خاندان ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4hI8U
رواں ہفتے کے آغاز پر حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی میں سوار درجنوں بچوں سمیت ساٹھ سے زائد افراد لاپتہ ہیں
رواں ہفتے کے آغاز پر حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی میں سوار درجنوں بچوں سمیت ساٹھ سے زائد افراد لاپتہ ہیںتصویر: Luca Zennaro/EPA

اٹلی میں ساحلی محافظین نے اپنے سرچ آپریشن کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے چھ لاشیں نکال لی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ درجنوں بچوں سمیت ساٹھ سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اطالوی کوسٹ گارڈ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے اٹلی کے جنوب میں کلابریا کے ساحل سےکچھ  فاصلے پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب بارہ افراد کو بچا بھی لیا تھا، تاہم بعد ازاں ان میں سے ایک کی موت ہو گئی تھی۔

اٹلی کی آنسہ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ہلاک ہونے والی  ایک 25 سالہ عراقی خاتون تھی۔ اطالوی کوسٹ گارڈ نے بدھ کو کہا کہ اس نے نیم ڈوبی ہوئی کشتی کے ارد گرد کے علاقے میں تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ کوسٹ گارڈ کے مطابق، ''اب تک کی گئی تلاش کے نیتجے میں چھ لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔‘‘ ان ہلاک شدگان میں چار مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔

 اطالوی کوسٹ گارڈ نے بدھ کو کہا کہ اس نے نیم ڈوبی ہوئی کشتی کے ارد گرد کے علاقے میں تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے
اطالوی کوسٹ گارڈ نے بدھ کو کہا کہ اس نے نیم ڈوبی ہوئی کشتی کے ارد گرد کے علاقے میں تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہےتصویر: Hasan Mrad/ZUMA Wire/IMAGO

فرانسیسی امداد تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) اس کشتی کے حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کر رہی ہے۔ ایم ایس ایف کے مطابق کشتی کے تباہ ہونے کے بعد 66 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں ''کم از کم 26 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ کی عمریں چند ماہ تھیں۔‘‘ایم ایس ایف کی ایک رکن  شکیلہ محمدی کے مطابق بچائے گئے افراد ''صدمے سے دوچار ہیں اور ان کا درد واضح‘‘ ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''میں نے ایک نوجوان سے بات کی، جس نے اپنی گرل فرینڈ کھو دی تھی۔‘‘ محمدی کے مطابق اس حادثے کے نیتجے میں ''خیال کیا جاتا ہے کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے پورے کے پورے خاندانوں کی موت ہو گئی  ہے۔‘‘

حادثے کا شکار ہونے والے تارکین وطن کے سفر کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایم ایس ایم کی اس رکن کا کہنا تھا، ''وہ آٹھ دن پہلے ترکی سے نکلے تھے اور تین یا چار دن سے سمندر میں سفر پر تھے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ لائف جیکٹس کے بغیر سفر کر رہے تھے اور حادثے کے وقت قریب سے گزرتی کشتیاں ان کی مدد کے لیے نہیں رکیں۔‘‘

جرمن امدادی گروپ ریسکیو شپ کے مطابق روا‌ں ہفتے کے آغاز پر اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب تارکین وطن کی ایک  اور کشتی سے بھی دس لاشیں ملی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق گزشتہ سال بحیرہ روم میں تقریباً 3,155 تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے۔

 تیونس یا لیبیا سے کشتیوں کے ذریعے یورپ کے لیے روانہ ہونے والے بہت سے غیر قانونی تارکین وطن کی اکثریت اٹلی کے ساحلوں کا رخ کرتی  ہے
 تیونس یا لیبیا سے کشتیوں کے ذریعے یورپ کے لیے روانہ ہونے والے بہت سے غیر قانونی تارکین وطن کی اکثریت اٹلی کے ساحلوں کا رخ کرتی  ہےتصویر: Laurin Schmid/picture alliance

 اس سال اب تک 1,000 سے زیادہ تارکین وطن اسی نوعیت کے خطرناک سمندروی سفروں کے دوران  ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ وسطی بحیرہ روم اور شمالی افریقہ کے ساحل اور اٹلی اور مالٹا کے درمیان کا علاقہ دنیا میں نقل مکانی کا سب سے جان لیوا راستہ ہے، جو بحیرہ روم میں ہونے والی اموات اور گمشدگیوں میں سے 80 فیصد کا سبب بنتا ہے۔

 تیونس یا لیبیا سے کشتیوں کے ذریعے یورپ کے لیے روانہ ہونے والے بہت سے غیر قانونی تارکین وطن کی اکثریت اٹلی کے ساحلوں کا رخ کرتی  ہے۔  اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک غیرقانونی طور پر یورپ آنے والوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے پہلے پانچ ماہ کی نسبت کمی دیکھی گئی ہے۔

اس سال کے پانچ ماہ کے دوران 24,100 تارکین وطن سمندری راستوں سے اٹلی پہنچے ہیں جبکہ 2023 میں اسی عرصے میں یہ تعداد 57,500 سے زیادہ تھی۔

ش ر ⁄ ع ب (اے ایف پی)

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر گنجائش سے زائد تارکین وطن کی آمد، ایمرجنسی نافذ