1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی ميں انتخابات کے بعد سياسی بے يقينی

عاصم سلیم روئٹرز
5 مارچ 2018

اٹلی ميں اليکشن کے غير حتمی نتائج کے مطابق ملک کی تين بڑی سياسی جماعتوں ميں سے کسی ایک کو بھی اتنی عوامی تائيد حاصل نہيں ہو سکی کہ وہ تنہا حکومت سازی کر سکے۔ نتيجتاً يہ واضح نہيں کہ کس قسم کی کوليشن حکومت قائم ہو سکے گی۔

https://p.dw.com/p/2thLH
Italien Wahlen Wahlplakaten
تصویر: picture-alliance/ROPI/Piagesi/Fotogramma

پير پانچ مارچ کی صبح موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق اٹلی ميں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات ميں سب سے زيادہ ووٹ سابق وزير اعظم سلويو برلسکونی کے دائيں بازو کے سياسی اتحاد ’گو اٹلی‘ کو ملے ہيں۔ اب تک دو تہائی ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے، جن ميں برلسکونی کے اتحاد کو ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد کی شرح سينتيس فيصد رہی۔ انتخابات سے قبل کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں ميں پيش گوئی کی گئی تھی کہ اس اتحاد کو اس سے بھی زيادہ فيصد عوامی تائيد حاصل ہو  سکتی ہے۔

اينٹی اسٹيبلشمنٹ اور نظام کی مخالفت کرنے والی ’فائيو اسٹار موومنٹ‘ کو ڈالے گئے ووٹوں ميں اضافہ ہوا اور وہ سب سے بڑی انفرادی پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ پارٹی کے حق ميں اکتيس فيصد ووٹ ڈالے گئے۔ مرکز سے بائيں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی حکمران کوليشن کو تيئيس فيصد ووٹ مل سکے۔

ان غير حتمی نتائج سے واضح  ہے کہ کوئی بھی جماعت حکومت سازی کے ليے درکار واضح اکثريت حاصل کرنے ميں ناکام رہی۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ حکومت سازی کا عمل طويل اور مشکل ثابت ہو گا۔

اٹلی ميں گزشتہ روز عام انتخابات ہوئے۔ رائے دہی کا عمل بين الاقوامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے سے شروع ہو کر رات دس بجے تک جاری رہا۔ سياسی مبصرين نے پہلے ہی پيش گوئی کر دی تھی کہ پناہ گزينوں کے بحران کے تناظر ميں اس بار عواميت پسند اور دائيں بازو کی جماعتوں کی کارکردگی پہلے کے مقابلے ميں بہتر رہنے کے امکانات ہيں۔

روم میں غیر قانونی تارکین وطن اور مسجد کے خلاف مظاہرہ