1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اُردن: مسلح افراد کی فائرنگ، ایک سیاح سمیت سات ہلاک

علی کیفی
18 دسمبر 2016

اُردن کے ایک سیاحتی مقام پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک کینیڈین سیاح سمیت سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی فورسز ابھی تک نامعلوم حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/2UULB
Jordanien Polizisten und kanadische Touristin bei Angriff in Kerak getötet
تصویر: Reuters/M. Hamed

یہ واقعہ دارالحکومت عمان سے جنوب کی جانب ایک سو بیس کلومیٹر کے مقام پر واقع شہر الکرک کے مقام پر پیش آیا، جو سیاحوں میں بہت مقبول ہے اور اپنے صدیوں پرانے قلعوں کے لیے مشہور ہے۔

اُردن کے جنرل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے کے متعدد واقعات میں چار پولیس اہلکار، کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح خاتون اور اردن کے دو شہری ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ اس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پہلا واقعہ اُس وقت پیش آیا، جب پولیس کی ایک گشتی گاڑی کرک میں ایک گھر میں لگی آگ کی جانچ کے لیے گئی۔

اس ڈیپارٹمنٹ کے ایک بیان کے مطابق ’جیسے ہی یہ اہلکار اُس علاقے میں پہنچے، اُس گھر کے باہر موجود نامعلوم حملہ آوروں نے گشتی گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی، جس سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا جبکہ حملہ آور ایک کار میں بیٹھ کر فرار ہو گئے‘۔ اس کے بعد ان حملہ آوروں نے پولیس کی ایک اور گاڑی پر فائرنگ کی لیکن اُس کے نتیجے میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

Jordanien Polizisten und kanadische Touristin bei Angriff in Kerak getötet
حملہ آور قلعے کی بالائی منزلوں پر ہیں جبکہ قلعے کے نچلے حصے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں تصویر: Reuters/M. Hamed

اُسی دوران کرُوسیڈر قلعے میں مورچہ بند مسلح افراد نے کرک پولیس اسٹیشن پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے باعث متعدد پولیس اہلکار اور راہگیر زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ حکام کے مطابق، ’پولیس اور سکیورٹی فورسز نے قلعے کا محاصرہ کر لیا ہے اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے‘۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آور قلعے کی بالائی منزلوں پر ہیں جبکہ قلعے کے نچلے حصے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں لیکن یہ لوگ خود ہی خوف کے باعث باہر نہیں نکل رہے اور یہ کہ میڈیا میں آنے والی یہ رپورٹیں غلط ہیں کہ اُنہیں یرغمال بنا لیا گیا ہے۔

جنرل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے حملہ آوروں کی تعداد پانچ یا چھ بتائی گئی ہے۔ یہ بات معلوم نہیں ہو سکی ہے کہ حملہ آور کون ہیں اور اُن کے محرکات کیا ہیں۔