اولمپکس کی دوڑ ميں پيچھے مگر زندگی کی دوڑ ميں بہت آگے
13 اگست 2016ييش پور بيل کی زندگی کا بيشتر حصہ ايک بے گھر فرد کے طور پر گزرا۔ ان کی کہانی افريقی ملک کينيا کے کاکوما مہاجر کيمپ سے شروع ہوتی ہے، جہاں کی دھول مٹی ميں انہوں نے دوڑنے کا آغاز کيا اور ريو ڈی جينيرو ميں جاری اولمپک کھيلوں ميں بارہ اگست کو انہوں نے مردوں کی آٹھ سو ميٹر دوڑ کے کواليفائنگ راؤنڈ ميں حصہ ليا۔ ريس ميں ييش ساتويں پوزيشن پر آئے ليکن يہ تجربہ ان کی زندگی ميں ايک نئے باب کے آغاز کا سبب بنا، جو نہ جانے اب انہيں کہاں لے جائے گا۔
ييش بچپن ہی سے کسی ملک کی شہريت کے حامل نہيں۔ يہی وجہ ہے کہ وہ اپنی شناخت بھی ايک پناہ گزين کی حيثيت سے کراتے ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سب پناہ گزين ہيں۔ کبھی کبھی ہميں يہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم دوسرے لوگوں سے مختلف اور تنہا ہيں ليکن يہی چيز ہماری زندگيوں ميں اميد کا سبب بنتی ہے۔‘‘
ييش پور بيل نے آٹھ سو ميٹر کی دوڑ ايک منٹ اور 54.67 سيکنڈز ميں ختم کی۔ اگرچہ مقابلے ميں وہ ساتويں پوزيشن پر آئے ليکن انفرادی سطح پر يہ ان کی تيز ترين کارکرگی رہی۔ دوڑ کے بعد انہوں نے کہا، ’’ميں نے اپنے بچپن ہی سے ريو ڈی جينيرو کے بارے ميں کافی سنا تھا ليکن اولمپکس ميں شرکت کافی بڑی بات ہے۔ ہم ميں سے زيادہ تر نے تو ان مقابلوں کے بارے ميں سنا تک نہيں تھا۔ ميں نے اپنی زيادہ تر زندگی ايک کيمپ ميں گزاری، ميرے پاس کھيل ديکھنے يا ان ميں دلچسپی لينے کا تو کبھی وقت ہی نہ تھا۔‘‘
ييش پور بيل کے ليے برازيل کا سفر اور اولمپک کھيلوں ميں شرکت وہ واحد چيز نہيں جو انہوں نے اپنی زندگی ميں پہلی مرتبہ کی۔ ہوائی جہاز کا سفر اور ريو ڈی جينيرو ميں جيزس کا مجسمہ اتنے پاس سے ديکھنا بھی ان کے ليے ايک نيا تجربہ تھا۔ ان کے بقول يہ مجسمہ محض مذہبی پيغام نہيں ديتا بلکہ خوش آمديد کہنے اور برداشت کرنے کا پيغام بھی دیتا ہے۔ يہ وہی پيغامات ہيں، جنہيں ييش بھی پھيلانے کی کوشش کر رہے ہيں۔
انٹرنيشنل اولمپک کميٹی نے اس بار اولمپکس ميں مہاجرين پر مشتمل ايک دس رکنی ٹيم کو بھی کھيلوں ميں شرکت کے ليے اتارا ہے۔ اس اقدام کا مقصد دنيا بھر ميں دن بدن بڑھتے ہوئے پناہ گزينوں کو اميد کا پيغام دينا ہے۔