1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ پر بد عنوانی کے الزامات

22 دسمبر 2012

بھارت کے ایک جج نے استغاثہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کامن ویلتھ گیمز2010ء کے دوران رونما ہونے والے فراڈ کے الزامات کے تحت انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ سریش کلمادی اور دیگر پانچ مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کرے۔

https://p.dw.com/p/177pW
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دہلی میں 2010ء میں منعقد ہوئے دولت مشترکہ کھیلوں کی کمیٹی کے منتظم اعلیٰ سریشن کلمادی اور ان کے نائب للت بھانت کے ساتھ ساتھ اس کمیٹی کے دیگر چار اعلیٰ عہدیدار ایک مخصوص کمپنی کو مہنگے داموں کنٹریکٹس دینے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

Lalit Bhanot Commonweathspiele Delhi 2010
للت بھانتتصویر: picture-alliance/dpa

اے ایف پی نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعہ کے دن جج تالوانت سنگھ نے استغاثہ سے کہا کہ دولت مشترکہ کھیلوں کے منتظمین کے خلاف بے ایمانی، دھوکا دہی، مجرمانہ سازش اور انسداد بد عنوانی ایکٹ کے تحت دیگر الزامات پر دس جنوری تک فرد جرم عائد کر دی جائے۔

بتایا گیا ہے کہ دیگر اعلیٰ اہلکاران میں کامن ویلتھ گیمز2010ء کی انتظامی کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل وی کے ورما، خرید و فروخت کے ڈائریکٹر سرجیت لال، اسپورٹس ڈائریکٹر اے ایس وی پرساد اور خزانچی ایم جے چندرن بھی شامل ہیں۔ ضمانت پر رہا ان تمام اہلکاروں نے کسی بھی فراڈ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کیس میں مبینہ طور پر ملوث دو بھارتی کمپنیوں اور سوئس ٹائمنگ نامی ایک غیر ملکی کمپنی نے بھی الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے۔ کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں کے سلسلے میں سوئس ٹائمنگ کو مختلف قسم کے سازوسامان کے لیے کنٹریکٹس دیے گئے تھے۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جج نے ان کمپنیوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کے حوالے سے کوئی حکم دیا ہے یا نہیں۔

Commonwealth Games Clothing Ceremony Neu Delhi Indien Sport
نئی دہلی کے دولت مشترکہ کھیلوں پر قریب چھ بلین ڈالر خرچ ہوئےتصویر: AP

پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ سوئس ٹائمنگ نے 2010ء کے دولت مشترکہ کھیلوں کی تیاری کے سلسلے میں انتہائی مہنگے داموں سامان سپلائی کیا تھا، جس سے حکومت کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کمپنی کی طرف سے مہیا کیے گئے سامان کی کل مالیت اٹھارہ ملین ڈالر تھی۔ بھارت میں بدعنوانی پر نظر رکھنے والے ایک نگران ادارے CVC کے مطابق ان کھیلوں کے دوران مبینہ طور پر 1.8 بلین ڈالر کی خرد برد کی گئی تھی۔

ناقدین کے بقول بھارت کے پاس ایک نادر موقع تھا کہ وہ ان کھیلوں کے کامیاب انعقاد سے ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر اپنے تاثر کو مزید بہتر بنا لے تاہم تعمیراتی کاموں میں تاخیر، بجٹ میں بے قاعدگیوں اور ان کھیلوں پر اٹھنے والے اندازوں سے تین گنا زیادہ اخراجات یعنی قریب چھ بلین ڈالر نے اخباروں کی شہ سرخیوں کا رنگ اختیار کر لیا۔

(ab/ia (AFP