1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا صدارتی الیکشن: پرابوو سوبیانتو کا کامیابی کا دعویٰ

15 فروری 2024

انڈونیشیا کے صدارتی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی کے غیر سرکاری اعلان میں وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو نے اپنے حریفوں پر واضح برتری حاصل کر لی ہے۔ اب تک کے ووٹوں کی گنتی کے مطابق انہیں تقریباً اٹھاون فیصد ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4cPuM
پرابووو سوبیانتو نے صدر ویدودو کے بڑے بیٹے جبران راکا بومنگ کو اپنا رننگ میٹ یا نائب صدر بنایا تھا
پرابووو سوبیانتو نے صدر ویدودو کے بڑے بیٹے جبران راکا بومنگ کو اپنا رننگ میٹ یا نائب صدر بنایا تھاتصویر: Agung Kuncahya B./Xinhua/IMAGO Images

اسپیشل فورس کے سابق کمانڈر 72سالہ پرابوو سوبیانتو سابقہ دو صدارتی انتخابات میں ناکام رہے تھے۔ بدھ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں تقریباً 86 تا 95 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق انہیں لگ بھگ 58فیصد ووٹ ملے ہیں۔

ان کے حریف انیس باسویدان اور گنجر پرانوو بالترتیب 25 فیصد اور 17 فیصد ووٹوں کے ساتھ سوبیانتو سے کافی پیچھے ہیں۔

 انتخاب کے سرکاری نتائج کا اعلان 20 مارچ تک متوقع ہے۔

انڈونیشیا کے انتخابات کے متعلق آپ کو کیا جاننا چاہیے؟

پرابووو سوبیانتو کو صدر جوکوویدودو کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے صدر ویدودو کے بڑے بیٹے جبران راکا بومنگ راکا کو الیکشن میں اپنا رننگ میٹ یا نائب صدر بنایا تھا۔

کامیاب ہونے کا دعویٰ

پرابوو سوبیانتو نے صدارتی انتخابات میں اپنی کامیابی کا دعویٰ کردیا ہے۔

انہوں نے جکارتہ کے ایک اسٹیڈیم میں اپنے پرجوش حامیوں سے خطاب بھی کیا اور کہا کہ وہ فوری نتائج کے لیے "مشکور" ہیں۔

انڈونیشیا 2024ء کے انتخابات

انہوں نے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہا،"ہمیں مغرور نہیں ہونا چاہئے، ہمیں گھمنڈ نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں جذبات کی رو میں بہہ نہیں جانا چاہئے۔ ہمیں اب بھی انکساری اختیار کرنی چاہئے۔ یہ فتح انڈونیشیا کے تمام لوگوں کی فتح ہے۔"

پرانوو اور باسویدان نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔

سوبیانتو کے مدمقابل پرانوو اور باسویدان دونوں نے ہی انتخابی نتائج کو فی الحال تسلیم نہیں کیا ہے
سوبیانتو کے مدمقابل پرانوو اور باسویدان دونوں نے ہی انتخابی نتائج کو فی الحال تسلیم نہیں کیا ہےتصویر: Tatan Syuflana/AP Photo/picture alliance

دھاندلی کے الزامات

پرانوو اور باسویدان دونوں نے ہی انتخابی نتائج کو فی الحال تسلیم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ سرکاری نتائج کا انتظار کریں، جو کہ بیس مارچ تک متوقع ہے۔

باسویدان نے اپنی پارٹی کے دفتر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "ہمیں لوگوں کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا۔"

دوسری طرف پرانوو کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم نے کہا کہ ہم انتخابی خلاف ورزیوں کی خبروں کی چھان بین کر رہے ہیں۔ انہوں نے پرابوو کی جیت کے دعوے کی حمایت میں ثبوت نہ پیش کرنے پر اسے "ساختیاتی، منظم اور بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی "قرار دیا۔

ایک دن میں مکمل ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا انتخابی عمل

انڈونیشیا کے قانون کے مطابق کسی بھی امیدوار کو ملک کے نصف صوبوں میں پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی بھی امیدوار اکثریت حاصل نہیں کرتا تو جون میں سرفہرست دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

صدارتی انتخابات میں تین امیدوار میدان میں تھے
صدارتی انتخابات میں تین امیدوار میدان میں تھےتصویر: DW

پرابوو سوبیانتو کون ہیں؟

پرابوو کی واضح کامیابی ان کے سیاسی ارتقاء میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسپیشل فورسز کے سابق کمانڈر پرابوو سوبیانتو کبھی ملک کے آمر سوہارتو کے داماد تھے۔

سن  1998 میں ان الزامات کے بعد ان کو عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا کہ اسپیشل فورسز نے سوہارتوکے مخالفین کا اغوا کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس سال جن 22  سیاسی کارکنوں کو اغوا کیا گیا تھا ان میں سے 13 اب بھی لاپتہ ہیں۔ گوکہ پرابوو پر کوئی مقدمہ نہیں چلا لیکن ان کے رفقائے کار کے خلاف مقدمات چلے اور انہیں سزائیں بھی ہوئیں۔

انڈونیشی صدارتی انتخابات ’اسلام کو غیر معمولی اہمیت‘

پرابوو پر مشرقی تیمور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگایا گیا، جس نے سوہارتو کی حکومت کے خاتمے کے دوران انڈونیشیا سے آزادی حاصل کی۔ انڈونیشیا کے شورش زدہ مشرقی علاقے پاپوا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پرابوو پر لگائے گئے تھے۔

پرابوو ایک ایسی معیشت کے وارث ہوں گے جس نے پچھلے سال صرف پانچ فیصد سے کچھ زیادہ ترقی کی ہے۔انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جوکو ویدودو کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا عہد کیا تھا۔

ج ا/  ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)