1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یو اے ای کی کمپنی کا اسرائیلی ادارے سے معاہدہ

3 جولائی 2020

متحدہ عرب امارات( یُو اے ای) کی ایک کمپنی نے انسداد کورونا وائرس کے لیے ایک اسرائیلی کمپنی سے معاہدہ کر لیا ہے۔ یُو اے ای اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات استوار نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ek9o
تصویر: picture-alliance/Design Pics/I. Cumming

خلیج فارس کی عرب ریاست متحدہ عرب امارات(یُو اے ای) میں قائم ایک بڑی کمپنی گروپ 42 نے اسرائیل کے قومی دفاعی ادارے IAI کی ایک ذیلی کمپنی کے ساتھ جس ڈیل کو طے کیا ہے، اس کے تحت دو کنٹریکٹر انسداد وائرس کے لیے معاونت کریں گے۔

Israel Annexion des Jordantals | Qualandiya Checkpoint
تصویر: DW/T. Krämer

ان کنٹریکٹرز کا تعلق اسرائیلی کمپنی ایلٹا سے ہے۔ ایلٹا اسرائیلی قومی دفاعی ادارے 'اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز‘ کی ایک اہم ذیلی کمپنی ہے۔ یہ کمپنی مصنوعی دانش کی فیلڈ میں کام کرنے کی مہارت رکھتی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں قائم گروپ 42 بھی مصنوعی دانش کے پراجیکٹس پر ہی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ گروپ 42 اور ایلٹا اپنے اشتراک سے مصنوعی دانش پر فوکس کرتے ہوئے ایسے سینسر اور لیزر تیار کریں گے، جو کورونا وائرس کی نشاندہی میں مدد دیں گے۔

اسرائیلی دفاعی ادارے (IAI) نے اس پیش رفت کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ اس ادارے کے مطابق گروپ 42 اور ایلٹا کو درمیان ڈیل جمعہ تین جولائی کو ویڈیو کانفرنس میں طے پائی ہے۔

ایلٹا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یوآو ٹُرگمین نے ڈیل مکمل ہونے کے بعد کہا کہ کووڈ انیس کی وبا براعظموں، لوگوں اور مذاہب میں امتیاز نہیں کرتی اور سبھی کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ایسے میں مشترکہ کاوشوں سے ہی اس وبا پر قابو پانا آسان ہو گا۔ ٹُرگمین کے مطابق یہ دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں مل جُل کر کام کرنے کے پہلے پروگرام کی شروعات ہے۔

متحدہ عرب امارات میں قائم گروپ 42 کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پینگ شیاؤ کا کہنا ہے کہ یہ باعث فخر ہے کہ ان کے گروپ کو بڑے اسرائیلی ادارے رافیل کی معاونت حاصل ہونے جا رہی ہے۔ رافیل نامی اسرائیلی ادارہ کووڈ انیس کی وبا کے خاتمے کے لیے ٹیکنیکل آلات تیار کرنے میں مصروف ہے اور وہ بھی اس ڈیل میں شامل ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے سفارتی روابط استوار نہیں ہیں۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کو تسلیم بھی نہیں کیا ہوا۔ عالمی امور کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خلیج میں ایران اور عرب ریاستوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں ایسا محسوس ہوا ہے کہ عرب ریاستوں کا جھکاؤ اسرائیل کی جانب ہے۔

مزيد فلسطينی علاقہ ضم کرنے کے اسرائيلی منصوبے پر احتجاج

ع ح، ع ا (روئٹرز)