1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی ایمبریوکے موروثی خليات سے خون کے اہم ذرات کی تياری

18 جنوری 2011

اعضاء کی پيوند کاری يا کينسر جيسے امراض کے کيميائی شعاعوں کے ذريعے علاج کرانے والے مريضوں کو جلد ہی خون کو روکنے والے ايک مادے سے مدد ملنے کا امکان ہے جسے انسانی ایمبریو یا جنين کے موروثی خليات سے حاصل کيا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/zypY
انسانی جنين کے موروثی خلياتتصویر: Public Library of Science/Wikipedia

خون میں شامل Platelets سرخ خليات کے مقابلے ميں بہت چھوٹے ايسے ذرات کا نام ہے جو چوٹ لگنے کی صورت میں بہنے والے خون کو روکنے کاکام کرتے ہيں۔ اگر خون ميں Platelets ذرات کی تعداد بہت کم ہو تو بہتا ہوا خون رک نہيں سکتا اور اگر ان کی تعداد ضرورت سے بہت زيادہ ہو جائے تو خون اتنا گاڑھا ہو جاتا ہے کہ اُس کے لوتھڑے سے بننے لگتے ہيں جو کہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

کينسر اور پيوندکاری کی سرجری کرانے والے مريضوں کو اکثر ٹوٹنے پھوٹنے والے ريشوں اور خون کی رگوں کی مرمت اور بہتے ہوئے خون کو روکنے کے لئے Platelets کی ضرورت پڑتی ہے۔ انسانی جنين سے خون کے Platelets ذرات حاصل کرنے والے سائنسدانوں کو اميد ہے کہ وہ اپنے نئے طريقے کی مدد سے صنعتی پيمانے پر لامحدود مقدار ميں Platelets تيار کرسکتے ہيں۔ اس طرح اُنہيں انسانی خون کے عطيات سے حاصل کرنے کی ضرورت نہيں پڑے گی۔

Laborantinnen arbeiten mit Stammzellen
سائنسدان موروثی خليات پر تجربات ميں مصروفتصویر: AP

Platelets خون کے جمنے کے پيچيدہ عمل ميں ايک کليدی کردار ادا کرتے ہيں۔ ان کے بغير، زخمی ريشے صحيح طرح سے صحتمند نہيں ہوسکتے اور اندرونی طور پرخون بہنے سے موت کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف عطيات کی صورت ميں ملنے والےخون سے نکالے جانے والے Platelets کو سرد خانے ميں منجمد نہيں کيا جا سکتا اور اُن کی مدت حيات صرف سات سے 10 دن تک ہوتی ہے۔

Platelets کی مسلسل مانگ کی وجہ سے اس کے ذخائر جلد ختم ہوجاتے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ سائنسدان انسانی جنين کے موروثی خليات سے Platelets پيدا کرنے کی کوششوں ميں مصروف ہيں تاکہ اس طرح اُن کی لامحدود مقدار حاصل کی جا سکے اور خون کے روايتی عطيات پر انحصار ختم کيا جاسکے۔

امريکی سائنسدانوں نے انسانی جنين کے Stem Cells يا موروثی خليات سے نہ صرف Platelets اتنی مقدار ميں تيار کرلیے ہيں کہ اُنہيں ہسپتالوں ميں استعمال کيا جا سکتا ہے، بلکہ اُنہوں نے چوہوں پر تجربات کرکے يہ بھی ديکھ ليا ہے کہ وہ ان کے جسموں ميں اُسی طرح سے کارآمد ہو سکتے ہيں جيسے کہ انسانی جسم ميں۔

ريسرچ سائنسدانوں کا خيال ہے کہ اس طريقے سے تيار کئے جانے والے Platelets ہسپتالوں ميں بہت کاميابی سے استعمال کئے جا سکتے ہيں، کيونکہ وہ اپنے ساتھ کوئی جينياتی مادے نہيں لاتے اور اس طرح سے انہيں وصول کرنے والے مريضوں ميں سرطان يا کينسر کی رسولياں بننے کا خطرہ نہيں ہوتا۔

Flash-Galerie BGH erlaubt Gentests an Embryonen
برطانيہ ميں کلون کيا جانے والا پہلا انسانی جنينتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

Advanced Cell Technology نامی Stem Cell کمپنی اس ريسرچ پراجيکٹ پر کام کررہی ہے۔ اُس کے چيف سائنٹیفک افسر رابرٹ لانزا نے کہا کہ جنين کے موروثی خليات سے تيارشدہPlatelets بالکل اُسی طرح سے کام کرتے ہيں جيسے کہ خون کے عطيات سے نکالے جانے والے Platelets۔ وہ خون ميں، اُسے گاڑھا کرنے والے قدرتی مادے Thrombin کے ساتھ بھی اُسی رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہيں جس طرح کہ خون کے عام عطيات سے نکالے جانے والے Platelets۔ لانزا نے کہا کہ خون سے حاصل شدہ Platelets اور جنين کے موروثی خليات سے تيارشدہ Platelets کا اس طرح سے يکساں ہونا، مريضوں کو خون دينے کے لیے، نئے طريقے سے حاصل شدہ بڑی مقدار ميں کارآمد Platelets کے استعمال کی جانب ايک اہم قدم ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: افسراعوان