انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے، ملی بینڈ
30 اپریل 2011برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان ڈیوڈ ملی بینڈ نے تاہم کہا کہ اس سلسلے میں اسلام آباد حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
ملی بینڈ نے جمعے کے روز اپنے اس خطاب میں کہا کہ پاکستانی معاشرے میں لشکر طیبہ جیسی جماعتوں کی جڑیں بہت گہری ہو چکی ہیں۔ واضح رہے کہ 2008ء میں بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی ذمہ داری لشکر طیبہ پر عائد کی جاتی ہے۔
’’ہمیں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا، مگر دوسری طرف میں یہ کہتے ہوئے کوئی قباحت محسوس نہیں کرتا کہ پاکستان کو خود بھی اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ممبئی حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اگر لشکر طیبہ اپنی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کرتی ہے، تو پاکستان میں اس تنظیم کے قائم ڈھانچے کے خاتمے کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
ملی بینڈ نے کہا کہ وہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے امریکہ اور پاکستان کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا کہ اسلام آباد حکومت کو سیاسی اور اقتصادی معاملات میں معاونت فراہم کی جاتی رہے۔
ملی بینڈ نے 2009ء میں امریکی صدر باراک اوباما کے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کے نام تحریر کردہ خط کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم اور مثبت قدم تھا۔ ’’یہ ایک اہم قدم تھا، جس میں اسٹریٹیجیک تعاون کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم بتا دیا گیا تھا کہ اسلام آباد کو مسلم انتہاپسندوں کے خلاف مزید ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے بدلے میں پاکستان کے ساتھ صرف فوجی تعلقات کے بجائے مجموعی طور پر تعاون میں وسعت کی پیشکش کی گئی۔‘‘
ملی بینڈ نے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی حکومت کی ناکامیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت عاطف بلوچ