1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی کامیابی 'لمحہ فکریہ' ہے

10 جولائی 2023

جرمن صدر کا کہنا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے خوف کو پھیلنے سے روکنے کے لیے روایتی جماعتوں کو حل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے گورننگ کا اپنا پہلا عہدہ حاصل کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4TeFH
Berlin direkt - Sommerinterview 2023 - Bundespräsident Frank-Walter Steinmeier
تصویر: Jann Höfer/ZDF/dpa/picture alliance

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے نو جولائی اتوار کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'الٹرنیٹیو فار جرمنی' (اے ایف ڈی) کی سبقت تشویش ناک بات ہے۔

بائیں بازو کی انتہا پسندی جرمنی کے لیے خطرہ، سروے

جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے ساتھ اپنے انٹرویو میں جرمن صدر نے کہا کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں مسائل کا حل پیش کیے بغیر ہی ووٹروں کے خوف سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

جرمنی میں نوجوانوں میں نسل پرستانہ تشدد میں اضافہ

اشٹائن مائر نے کہا کہ ''اس معاشرے میں ہمیں خوف پھیلانے والوں کی مزید حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیے۔ جس چیز کی ہمیں ضرورت ہے، وہ خوف پھیلانے والوں کی نہیں، بلکہ تیزی سے مسائل کو حل کرنے والوں کی ہے۔ اور ایسا نہیں ہے کہ ہمارے پاس ان میں سے کوئی نہیں ہے۔''

جرمن پولیس کے انتہائی دائیں بازو کی تنظیم 'پریپر سین' پر چھاپے

جرمن صدر نے کہا کہ اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ روایتی جماعتوں نے آبادی کے بعض حصوں کے خدشات کو مناسب طریقے سے حل نہیں کیا۔

جرمن عدلیہ اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں میں تعلق

ملکی سطح پر کیے گئے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کو 20 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل ہے، اس طرح یہ دوسری مقبول ترین پارٹی بن گئی ہے۔ اب اس کی نظر مشرقی ریاستوں میں آئندہ ہونے والے ریاستی انتخابات پر ہے۔

جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے خلاف چھاپے، 25 گرفتار

صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا، ''ہاں، یہ تشویشناک تو ہیں۔'' تاہم انہوں نے کہا: ''لیکن اس کی وجہ سے ہمیں ہر اہم سوال کو خود بخود مقبولیت پسندی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی کے طور پر لینے کی ضروت بھی نہیں ہے۔''

Deutschland | Bundespräsident Frank-Walter Steinmeier im ZDF Sommerinterview 2023
جرمن صدر نے ملکی عوام کو اس طرح کے احتجاجی ووٹنگ کے خلاف خبردار کیا، جہاں غصے میں لوگ اپنی بے اطمینانی کے اظہار کے لیے اپنا ووٹ ضائع کر دیتے ہیں۔تصویر: Jann Höfer/ZDF/dpa/picture alliance

جرمن صدر کی تنبیہ

انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے متعلق جرمن صدر کے یہ بیانات ایک ایسے وقت آئے ہیں، جب گزشتہ ماہ کے انتخابات میں اے ایف ڈی نے پہلی بار ایک گورننگ پوزیشن کے لیے کامیابی حاصل کی۔

25 جون کو پارٹی کے امیداور رابرٹ سیسلمین ایک چھوٹے مشرقی قصبے سون برگ میں بطور ضلعی منتظم منتخب ہوئے تھے۔

گرچہ تمام دیگر جماعتوں نے موجودہ قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے امیدوار یورگن کوپر کی حمایت کی تھی، پھر بھی وہ کامیاب نہیں ہوئے۔

اس کامیابی کے فوراًبعد ہی اے ایف ڈی کے ایک اور امیدوار ہینس لوتھ نے مشرقی جرمن ریاست سیکسونی انہالٹ کے ایک چھوٹے سے قصبے کے پہلی بار پارٹی کے میئر منتخب کر لیے گئے۔

جرمن صدر نے ملکی عوام کو اس طرح کے احتجاجی ووٹنگ کے خلاف خبردار کیا، جہاں غصے میں لوگ اپنی بے اطمینانی کے اظہار کے لیے اپنا ووٹ ضائع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر ووٹر جو کچھ بھی کرتا ہے اس کی ذمہ داری بھی لیتا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق ان افراد پر بھی ہوتا ہے، جو ''ایسی جماعت کو مضبوط کرتے ہیں، جو بحث و مباحثے کو بھی وحشیانہ بنانے کا کام کرتی ہے۔''

ص ز / ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے کون؟