1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابات سے پہلے پاک افغان سرحد بھی بند

فریداللہ خان، پشاور
24 جولائی 2018

انتخابات کے دوران امن و امان کے قیام کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے جہاں اندرون ملک پولنگ اسٹیشنوں میں سخت انتظامات کیے گئے ہیں وہاں پاک افغان سرحد کو بھی دو دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/320LY
Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ملحق افغان سرحد آمدورفت اور تجارتی مقاصد کے لئے بند کر دی گئی ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے زیر اہتمام مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کا پروگرام بھی دو دن کے لئے معطل کیا گیا ہے جبکہ اس دوران افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے لئے پاکستان کے راستے اشیائے ضرورت کی سپلائی بھی بند رہے گی۔

دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ بھر میں ضلعی انتظامیہ نے افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پشاور میں افغان قونصلیٹ کے حکام نے صوبے میں مقیم افغان باشندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخابات کے دوران غیر ضروری نقل و حمل سے اجتناب کریں۔

Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

افغان سرحد سے متصل ضلع خیبر کی انتظامیہ کے تحصیلدار شمس الااسلام نے الیکشن کے پرامن انعقاد کے لئے عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ ضلع خیبر کی انتظامیہ کے مطابق الیکشن کے دوران سکیورٹی خدشات کی بنا پر لنڈی کوتل اور جمرود کے بازار بند رہیں گے۔

پاکستان اور افغانستان کے اہم گزرگاہ طورخم کے ساتھ جنوبی وزیر ستان کے سرحد انگور اڈہ، ضلع کُرم میں خرلاچی پوسٹ، شمالی وزیرستان میں غلام خان چیک پوسٹ اور صوبہ بلوچستان میں چمن کے مقام پر واقع پاک افغان باب دوستی کو بھی ہر قسم کی تجارتی اور دیگر سرگرمیوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

آئندہ عام انتخابات اور پاک جرمن تعلقات

 حکام کے مطابق ان دو دنوں کے دوران ویزہ اور پاسپورٹ رکھنے والوں کی نقل و حمل پر بھی پابندی ہوگی۔

افغانستان کے دیگر سرحدی اضلاع مہمند اور باجوڑ میں بھی انتخابات سے پہلے سخت سکیورٹی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ضلع مہمند کی سیاسی و سماجی شخصیت شاہنواز خان مومند نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’جہاں تک انتخابات کے لئے سکیورٹی اقدامات کا تعلق ہے تو پورے ضلع میں ڈھائی ہزار کے قریب سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ اسی طرح حساس علاقوں اور سرحد ی دیہات میں مقامی لوگوں کو بھی ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ علاقے میں انتخابات کو پرامن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔‘‘

Pakistan und Afghanistan Grenzöffnung bei Torkham
تصویر: DW/F. Khan

ان کا مزید کہنا تھا کہ پختونخوا میں انضمام کے بعد پہلی بار عوام اور باالخصوص نوجوان انتخابات میں حد سے زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں یہاں تک کہ وہ از خود سکیورٹی کے اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں۔‘‘

انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاہم الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی۔

 یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دس جولائی کے بعد انتخابی مہم اس وقت ماند پڑ گئی، جب عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار سمیت بائیس افراد ایک خود کش حملے میں ہلاک ہوئے۔ اسی طرح گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک اور امیدوار کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جبکہ قومی اسمبلی کے امیدوار اکرم خان درانی پر بھی دو بار قاتلانہ حملے ہوئے۔ یہی وجوہات ہیں کہ انتخابی امیدواروں کی سکیورٹی سخت کرنے کے ساتھ ساتھ پولنگ کے دن بڑی تعداد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں۔