1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتامریکہ

روس اور امریکی وزرائے دفاع میں ڈرون واقعے پر بات چیت

16 مارچ 2023

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے روسی ہم منصب سے بات چیت کے بعد کہا کہ جہاں بھی 'بین الاقوامی قوانین کے تحت پرواز کی اجازت ہے، وہاں امریکی طیارے حسب معمول پرواز کرتے رہیں گے۔'

https://p.dw.com/p/4OkSF
U.S. Air Force MQ-9 Reaper Drohne
تصویر: A1c William Rio Rosado/Us Air/ZUMA Wire/IMAGO

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے 15 مارچ بدھ کے روز کہا کہ ''جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے وہاں پرواز اور آپریشن جاری رکھے گا۔'' گزشتہ روز کریمیا کے پاس بحیرہ اسود میں ایک امریکی ڈرون گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس کے بعد امریکی وزیر دفاع نے یہ بات کہی ہے۔

بحیرہ اسود میں 'روسی جیٹ نے امریکی ڈرون کو تباہ' کر دیا

امریکہ کا کہنا ہے کہ ایک روسی جنگی طیارہ اس کے ڈرون سے ٹکرا گیا تھا، جس کی وجہ سے وہ گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ ڈرون اور اس کے طیارے میں براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا اور ڈرون تیز رفتاری سے مڑتے ہوئے گر گیا۔

روسی فوجی طیارے پر ڈرون حملے کا دعویٰ، ماسکو نے تحقیقات شروع کر دیں

لائیڈ آسٹن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''جیسا کہ میں نے بارہا کہا ہے، یہ ضروری ہے کہ بڑی طاقتیں شفافیت اور مواصلات کے نظام کا نمونہ پیش کریں، اور جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے وہاں امریکہ پروازیں کرتا رہے گا اور آپریشن بھی انجام دیتا رہے گا۔''

روسی ہائپر سونک میزائلوں کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں ان کی اپنے روسی ہم منصب سے فون پر بات چیت ہوئی ہے، تاہم کیا بات ہوئی اس کی وہ کوئی تفصیلات پیش نہیں کر سکے۔

باخموت پر روسی قبضے سے جنگ کا پانسہ نہیں پلٹے گا، امریکی وزیر دفاع

ادھر روسی وزارت دفاع کی طرف جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ''امریکی فریق کی پہل پر روسی وزیر دفاع جنرل سرگئی شوئیگوف اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔''

روسی یوکرینی جنگ کا ایک سال: قیام امن کب تک اور کیسے ممکن؟

ڈرون واقعے کے بعد دونوں فوجی سربراہان کے درمیان فون پر یہ پہلی بات چیت ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ برس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں نے مئی 2022 میں بات چیت کی تھی۔

USA Washington D.C. | US-Verteidigungsminister Lloyd Austin spricht bei virtuellem Treffen der Ukraine Defense Contact Group
امریکہ کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر روسی جہازوں کی موجودگی کی وجہ سے ڈرون کے ملبے کی بازیابی مشکل ہےتصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images

کیا ڈرون کا ملبہ حاصل ہو سکے گا؟

امریکہ کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر روسی جہازوں کی موجودگی کی وجہ سے ڈرون کے ملبے کی بازیابی مشکل ہے۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ ایم کیو-9 ڈرون 1,219 سے 1,524 میٹر تک گہرے پانی میں ڈوب گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ''یہ شاید کافی گہرائیوں تک ڈوب گیا ہے، لہذا تکنیکی نقطہ نظر سے بحالی کا کوئی بھی آپریشن بہت مشکل ہو گا۔'' ملی نے مزید کہا کہ امریکہ کو ملبے کے مقام اور سائز کے بارے میں معلوم ہونے میں کئی دن لگیں گے۔

اطلاعات کے مطابق بعض امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روسی جہاز اسی مقام پر موجود ہیں، جہاں ایم کیو-9 ڈرون بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

ادھر ماسکو کا کہنا کہ وہ ڈرون کے ملبے کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ روس میں سلامتی کونسل کے سکریٹری نکولائی پیٹروشیف نے بدھ کے روز روسیا-1 ٹی وی پر بات چیت کے دوران کہا کہ روس امریکی جاسوسی ڈرون کی بازیابی کی کوشش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا، ''میں نہیں جانتا کہ ہم اسے دوبارہ حاصل کر پائیں گے یا نہیں لیکن یہ کرنا پڑے گا۔ اور ہم یقینی طور پر اس پر کام کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ یقیناً کامیاب ہوں گے۔'' 

ملی نے کہا کہ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ اگر روس کے ذریعے ڈرون کو بچایا جائے تو حساس نوعیت کی انٹیلیجنس کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں پورا یقین ہے کہ جو کچھ بھی قیمتی تھا، اب اس کی کوئی قدر نہیں رہی۔''

واضح رہے کہ منگل کے روز امریکی فوج نے یہ دعوی کیا تھا کہ ایک روسی جنگی طیارہ امریکی ڈرون سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں بغیر پائلٹ والا امریکی طیارہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا۔

پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق روس کے دو ایس یو-27 جنگی طیاروں نے امریکی ریپر ڈرون کے سامنے پرواز بھری اور اس پر ایندھن پھینکا۔ بالآخر ایک جیٹ طیارہ ڈرون کے ''پروپیلر سے ٹکرایا'' جس کی وجہ سے امریکی طیارہ ''بین الاقوامی پانیوں میں کریش ہو گیا۔''

تاہم روس نے اس کی یہ کہہ کر تردید کی تھی کہ امریکی ڈرون ایک ''تیز موڑ'' کے بعد خود گر کر تباہ ہوا اور اس بات سے انکار کیا ہے کہ دونوں طیاروں کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ ہوا۔

روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو-9 ریپر ڈرون اپنے ٹرانسپونڈرز بند کر کے پرواز کر رہا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرانسپونڈر وہ مواصلاتی آلات ہیں، جو طیارے کو ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

روسی سفیر اناتولی انتونوف کا کہنا تھا کہ گرایا گیا امریکی ڈرون ''دانستہ طور پر اشتعال انگیزی سے'' روسی علاقے کی جانب بڑھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہماری سرحدوں کے آس پاس امریکی فوج کے ناقابل قبول اقدامات تشویش کا باعث ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز) 

ڈرون طیارے کیا یوکرینی فوج کو سائبر جنگ میں مدد دیں گے؟