1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

امریکی ڈرون پاکستانی فضائی حدود استعمال کر رہے ہیں، طالبان

29 اگست 2022

طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغانستان میں فضائی حملوں کے لیے امریکی ڈرون کو اپنے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ پاکستان نے طالبان کے ان الزامات کو افسوس ناک بتاتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GADu
Afghanistan l USA Konflikt l Archivbild - US-Drohne MQ-9 Reaper in Afghanistan
تصویر: Unbekannt/Zuma Wire/imago images

اسلام آباد میں اتوار کی رات کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان طالبان کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا گیا کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری جیسے افراد کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی حملوں کے لیے پاکستان کے فضائی حدود کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کا یہ ردعمل افغان وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد کے اس الزام کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے پاکستان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ امریکی ڈرونز کو افغانستان میں داخل ہونے کے لیے وہ اپنی فضائی حدود فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی در اندازی واشنگٹن کی جانب سے افغانستان پر ''حملے'' کا ایک تسلسل ہے۔

پاکستان کا رد عمل

طالبان کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مولوی مجاہد کے الزام کو بڑی ''گہری تشویش'' کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔

عسکریت پسندوں کی واپسی کی خبریں: کئی حلقے تشویش کا شکار

ان کا کہنا تھا، ''کسی ثبوت کی عدم موجودگی میں، جیسا کہ خود افغان وزیر نے بھی اعتراف کیا ہے، ایسے فرضی الزامات انتہائی افسوسناک ہیں اور ذمہ دارانہ سفارتی طرز عمل کے اصولوں کے قطعی منافی ہیں۔''

اس حوالے سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ”پاکستان تمام ملکوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت پر اپنے محکم یقین کا اعادہ کرتا ہے اور، جس قسم کی بھی دہشت گردی ہو، وہ اس کی ہر طرح سے مذمت کرتا ہے۔"

اس موقع پر پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی جانب سے کیے گئے بین الاقوامی وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔

Afghanistan | Frauenrechte | Proteste in Afghanistan
تصویر: Wakil Kohsar/AFP

گزشتہ برس طالبان کے اقتدار پر قبضے کرنے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند گروپ پڑوسی ملک سے اس پر باقاعدہ حملے کر رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے بانی رکن عمر خالد خراسانی افغانستان میں ہلاک

طالبان وزیر دفاع نے کیا کہا تھا؟

اس سے قبل اتوار کے روز ہی طالبان کے عبوری وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب نے کابل میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا، ''ہماری معلومات کے مطابق ڈرون پاکستان کے راستے سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، وہ پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔''

مولوی یعقوب نے کہا کہ سن 2021 میں امریکی افواج کے ملک سے انخلا کے وقت افغانستان کا ریڈار سسٹم تباہ ہو گیا تھا، تاہم انٹیلیجنس ذرائع بتاتے ہیں کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے سے داخل ہو رہے تھے۔

انہوں نے کہا، ''ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی فضائی حدود کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔'' مولوی مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان پر ڈرون حملے، ''اب بھی افغانستان اور اس کی فضائی حدود پر امریکیوں کا ایک واضح حملہ ہے۔''

انہوں نے کہا، ''ایسا وہ بڑی بے شرمی سے کر رہے ہیں۔ ہم ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور امریکیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یہ سلسلہ ختم کریں۔''

گزشتہ ماہ کابل کی ایک عمارت پر ہونے والے ڈرون حملے میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے جانشین، ایمن الظواہری ہلاک ہو گئے تھے۔ گزشتہ برس 31 اگست کو افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے بعد سے افغانستان میں کسی بھی ہدف پر یہ پہلا امریکی حملہ تھا۔

 مولوی مجاہد کا یہ تبصرہ ڈرون حملے میں الظواہری کی ہلاکت کے ایک ماہ سے بھی کم وقت کے بعد سامنے آیا۔ افغانستان کے قائم مقام وزیر

 دفاع طالبان کے بانی ملّا محمد عمر کے بیٹے ہیں اور انہیں طالبان تحریک کے دوسرے سب سے طاقتور رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری ہلاک