1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیرِ خارجہ کا دورہِ جنوبی افریقہ

رپورٹ: عابد حسین، ادارت شامل شمس8 اگست 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور اُن کے جنوبی افریقی ہم منصب کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کلنٹن نے دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تعاون کے جذبے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/J5tG
امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

اِس ملاقات میں جنوبی افریقہ اور امریکہ اِس بات پر متفق ہوئے کہ زمبابوے میں پیدا شدہ بحرانی حالات میں بہتری لانے کے لئے اصلاحات کے عمل کو کسی بھی طور متعارف کروانا ضروری اور وقت کا تقاضا ہے۔ امریکہ، زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے کے سخت ناقدین میں شمار کیا جاتا ہے۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ وزیر اعظم مورگن چوانگیرائی کی حکومت کے دوران کسی طور اصلاحات کے عمل کو شروع کیا جا سکے۔

Robert Mugabe Wahl Simbabwe
امریکہ اور یورپی یونین نے موگابے کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ اُن پر سفری پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیںتصویر: AP

امریکہ اور یورپی یونین نے موگابے کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ اُن پر سفری پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔ اِن پابندیوں کے زُمرے میں موگابے کی اہلیہ اور کئی قریبی ساتھی بھی شامل ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے پابندیوں کو درست قرار دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اِن پابندیوں سے ایسے لیڈروں کے رویوں میں تبدیلی پیدا ہونے کے امکان کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔

جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعاون کا فقدان تھا لیکن اب آنے والے دنوں میں قریبی تعاون کی فضا پیدا کی جائے گی۔

ہلیری کلنٹن کو یقین ہے کہ زمبابوے کی اندرونی سیاسی اور سماجی صورت حال کو بہتر بنانے کے سلسلے میں جنوبی افریقہ ایک اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ اِس مناسبت سے اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ اور جنوبی افریقہ مل کر ایک آزاد، خوشحال اور جمہوری زمبابوے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے زمبابوے میں عوامی سطح پر پیدا شدہ صورت حال سے نمٹنے کو امریکہ اور جنوبی افریقہ کے لئے مشکل قرار دیا ہے۔

Nelson Mandela
امریکی وزیرِ خارجہ نے سابق جنوبی افریقی صدر نیلسن مینڈیلا سے بھی ملاقات کیتصویر: AP

ہلیری کلنٹن کے ساتھ جس انداز میں موجودہ جنوبی افریقہ کی حکومت بات کر رہی ہے وہ اِس کا عندیہ دے رہی ہے کہ پریٹوریا حکومت کی واشنگٹن کے ساتھ زمبابوے پر پالیسی میں تبدیلی پیدا ہو ئی ہے جو سابق صدر تھابو ایم بیکی اور جورج ڈبلیُو بُش کے دور میں جاری رکھی گئی تھی۔

دونوں ملکوں کے تجزیہ نگار اِس پر مُتفق ہیں کہ امریکہ اور جنوبی افریقہ کی حکومتیں موجودہ صدور باراک اوباما اور جیکب زوما کی قیادت میں دوطرفہ تعلُقات میں انتہائی گرم جوشی کی خواہشمند ہوتے ہوئے کئی عالمی معاملات پرمتفق ہونا چاہتی ہیں۔

گزشتہ روز ہلیری کلنٹن نے امریکی فنڈ سے چلنے والی ایڈز مرض کے کلینک کا معائنہ بھی کیا۔ اِس موقع پر جنوبی افریقہ کے وزیر صحت Aaron Motsoaledi سے ملاقات بھی کی۔ اِس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ نوبل انعام یافتہ لیڈر اور سابق صدر نیلسن مینڈیلا سے ذاتی ملاقات کے لئے بھی گئیں۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ہفتہ کے دِن جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما سے ملاقات کریں گی۔ جیک زوما نے جنوبی افریقہ کی صدارت مئی میں سنبھالی تھی۔ وہ تھابو ایم بیکی کے دور میں بھی موگابے کے حوالے سے سخت مؤقف کی پالیسی چاہتے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ آج کل سات افریقی ملکوں کے دورے پر ہیں۔ وہ کینیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اب جنوبی افریقہ میں ہیں۔