1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر دفاع جنوبی کوریا میں

شامل شمس30 ستمبر 2013

ایک ایسے وقت میں جب شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں، امریکی وزیر دفاع چک ہیگل جنوبی کوریا کے ’غیر فوجی علاقے‘ میں موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/19qSR
Mark Wilson/Getty Images
تصویر: Getty Images

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ گو کہ امریکی افواج کے بجٹ میں کمی کی جا رہی ہے، پھر بھی اس کا جنوبی کوریا میں تعینات اپنی ساڑھے اٹھائیس ہزار افواج کی تعداد میں کمی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

چک ہیگل جنوبی کوریا کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز جنوبی کوریا کے ’غیر فوجی علاقے‘ کا دورہ کیا۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان گو کہ حالیہ کچھ ہفتوں میں کشیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس صورت حال میں کسی بھی وقت تبدیلی آ سکتی ہے۔

امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ’’یہ غالباً ایک ایسی جگہ ہے جہاں کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔‘‘

SAUL LOEB/AFP/Getty Images
امریکی صدر نے افغانستان میں جنگ کے اختتام پر اپنی توجہ ایشیا پیسیفک کے علاقے پر مرکوز کی ہےتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

ہیگل جنوبی کوریا کا یہ چار روزہ دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب سیول اور واشنگٹن کے عسکری اتحاد کے ساٹھ سال پورے ہو رہے ہیں۔ اس دورے میں ہیگل امریکا اور جنوبی کوریا کے فوجی اتحاد کے مستقبل کے حوالے سے جنوبی کوریا کی عسکری اور سولین قیادت سے بات چیت کریں گے۔ خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے دفاع کی ذمہ داری امریکا نے اٹھائی ہوئی ہے۔ سن دو ہزار بارہ میں یہ کمان جنوبی کوریا کی عسکری قیادت کو سونپی جانی تھی تاہم شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے اس کو سن دو ہزار پندرہ تک امریکا ہی کے پاس رہنے کی منظوری دی گئی۔ دفاعی امور کے ماہرین کے مطابق ہیگل اس دورے میں یہ کوشش کریں گے کہ یہ کمان امریکا کے پاس دو ہزار پندرہ کے بعد بھی رہے۔

ہیگل نے جنوبی کوریا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پر دباؤ ہے کہ وہ اپنے فوجی اخراجات میں کمی کرے تاہم اس کے باوجود اس کا جنوبی کوریا میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہیگل کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر نے افغانستان میں جنگ کے اختتام پر اپنی توجہ ایشیا پیسیفک کے علاقے پر مرکوز کی ہے۔

ہیگل نے شام کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیانگ یانگ کو اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔’’یہ واضح ہے کہ شمالی کوریا شام کی صورت حال کو دیکھ رہا ہے، خاص طور پر اس کو جو گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں ہوا۔ کیمیائی ہتھیار رکھنے والے ممالک دیکھ سکتے ہیں کہ بین اقوامی براداری کس طرح ان سے نمٹ سکتی ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید