’امریکی نیوی سیلز‘ نے صومالیہ میں مغوی چھڑا لیے
26 جنوری 2012ایک امریکی اہلکار نے خبررساں ادارے روئٹرز کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ صومالیہ میں کی گئی اس کارروائی میں اسی ایلیٹ نیوی سیل یونٹ کے اہلکار شامل تھے، جس نے گزشتہ برس پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق یہ واضح نہیں کہ صومالیہ کے آپریشن میں شامل سکیورٹی اہلکاروں میں ایبٹ آباد کی کارروائی میں حصہ لینے والا کوئی اہلکار بھی شامل تھا یا نہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یونٹ کے اہلکار وسطی صومالیہ کے قصبے Gadaado میں پیراشوٹس کے ذریعے اترے، جہاں سے وہ اس جگہ پہنچے جہاں مغویوں کو قید کیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے حکام کے مطابق اس آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم اغوا کاروں کو گرفتار کرنے کے لیے پوری طرح تیار تھی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور تمام نو اغوا کار ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اغوا کار بھاری اسلحے سے لیس تھے جبکہ اس جگہ دھماکہ خیز مواد بھی تھا۔
امریکی حکام کے مطابق اس کارروائی میں ان کی سکیورٹی فورسز کے کسی اہلکار کو نقصان نہیں پہنچا۔
پینٹا گون کے مطابق صدر باراک اوباما نے پیر کو اس کارروائی کی منظوری دی تھی جبکہ عسکری کمانڈروں نے منگل کو حتمی منظوری دی تھی۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا: ’’امریکہ اپنے لوگوں کا اغوا برداشت نہیں کرے گا اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ان کے اغوا کاروں سے نمٹنے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔‘‘
بازیاب کرائے گئے ان مغویوں میں بتیس سالہ امریکی شہری جیسیکا بیوکنن اور ڈنمارک کے ساٹھ سالہ شہری پال ہاگین تھیسٹڈ شامل ہیں۔ یہ امدادی کارکن بارودی سرنگوں کی صفائی کرنے والے ڈنمارک کے ایک گروپ کے رکن تھے۔
انہیں گزشتہ برس پچیس اکتوبر کو صومالیہ کے نیم خود مختار علاقے Galmudug سے اغوا کیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق