1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجی انخلاء کے اخراجات اور متنازعہ افغان کسٹم ڈیوٹی

امجد علی19 جولائی 2013

افغان اور امریکی حکومت کے مابین متنازعہ کسٹم ڈیوٹی ملک سے امریکی فوج کے انخلاء کے عمل پر آنے والے اخراجات میں ڈرامائی اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/19Alj
تصویر: DW/F. Khan

افغانستان کے ایک دفاعی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ افغان حکام واشنگٹن حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ہارڈ ویئر بردار ٹرکوں کے سرحد پار کرنے کی کسٹم ڈیوٹی کے طور پر لاکھوں ملین ڈالر ادا کرے۔ اس کے جواب میں امریکا نے افغانستان سے اپنے زیادہ تر ساز وسامان کو بھاری قیمت پر فضائی ذرائع سے نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

افغان دفاعی اہلکار کے مطابق امریکا کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے اپنے فوجی سامان کا انخلاء پڑوسی ملک پاکستان سے ہوتے ہوئے بری رستے کے ذریعے انخلاء کے مقابلے میں مہنگا پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ فضائی ذرائع سے جنگی سامان کے انخلاء پر آنے والے اخراجات بری رستے کے مقابلے میں پانچ سے سات گنا زیادہ مہنگے ثابت ہوں گے۔

Camp Marmal in Masar-i-Sharif
امریکا نے فوجی سامان کے انخلاء کا سلسلہ شروع کر دیا ہےتصویر: DW/Petersmann

افغان حکام امریکی فورسز سے فی شپمنٹ کنٹینر 1000 ڈالر کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ افغانستان میں کوئی معقول کسٹم کا نظام رائج نہیں ہے۔ کابل حکومت نے امریکی حکام سے 70 ملین ڈالر جرمانے کے طور پر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ کابل کا یہ رویہ گزشتہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس بارے میں امریکی حکام نے اپنے بیان میں اُس رپورٹ کی تصدیق کی ہے جو سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ میں چھپی تھی۔

مئی کے ماہ میں افغانستان کی تعیمر نو کے امور کے امریکی انسپکٹر جنرل نے امریکی کانگریس کو متنبہ کیا تھا کہ کابل حکومت کسٹم فیس اور ٹیکس کے معاملے میں حد سے تجاوز کر رہی ہے جو درآمدی اشیاء اور امریکی فورسز کے تشخص سے متعلق ماضی میں طے شدہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

انسپکٹر جنرل نے مزید کہا کہ چند کیسز میں افغان اہلکاروں نے محصولات کے تنازعے کے باعث امریکی فورسز کو خوراک اور ایندھن سپلائی کرنے والے کمرشل ٹرکوں کو آگے جانے سے روک دیا تھا۔ دوسری جانب افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ ساز وسامان ٹرانسپورٹ کرنے والے امریکی ٹھیکے دار اُس ساز و سامان سے متعلق درست دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، جو 2010 ء سے بڑی مقدار میں افغانستان لایا گیا۔

US Soldaten in Afghanistan Archiv 2011
افغانستان متعقنہ امریکی فوجیتصویر: Reuters

دریں اثناء افغان محکمہ کسٹم کے ڈائریکٹر جنرل نجیب اللہ وردک نے واشنگٹن پوسٹ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،" مبینہ طور پر واشنگٹن کے ذمّے واجب الادا رقوم حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، وہ یہ کہ تمام ٹرکوں کو باڈر کراس کرنے سے روک دیا جائے۔ اس کے علاوہ ہم اور کیا کر سکتے ہیں" ۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایک بیان میں افغان سرحدوں کے ذریعے انخلاء کے معاملات کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل بل اسپیکس نے ایک بیان میں کہا،" یہ تنازعات مخصوص طور پر افغانستان کے کسٹم کے نظام کی تشریح سے متعلق ہیں" ۔

پینٹاگون کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران افغانستان سے امریکی ساز و سامان کے انخلاء کا 36 فیصد زمینی راستے ہی سے عمل میں لایا گیا۔