1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوج: ہزارہا اہلکار ’جنسی حملوں‘ کا شکار

امجد علی2 مئی 2015

ایک تازہ امریکی سروے کے مطابق سن 2014ء میں امریکی فوج کے اندر اٹھارہ ہزار سے زیادہ سپاہیوں کو اُن کی مرضی کے خلاف جنسی ربط کا تجربہ ہوا۔ جنسی حملوں کا شکار ہونے والے امریکی فوجیوں میں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ تھی۔

https://p.dw.com/p/1FJ3r
Symbolbild Soldatinnen in der US-Armee
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Evans

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یکم مئی جمعے کو امریکی محکمہٴ دفاع نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی فوج کے اندر جنسی حملوں کا نشانہ بننے والے اُن مرد اور خاتون فوجیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو منظرِ عام پر لاتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک ’ایسی جامع حکمتِ عملی تیار کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جس کا مقصد ایسے اہلکاروں کو انتقامی کارروائیوں سے بچانا ہے، جو اپنے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی یا دیگر جرائم کو منظرِعام پر لاتے ہیں‘۔

US-Verteidigungsminister Ashton Carter
امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹرتصویر: AFP/Getty Images/N. Kamm

کارٹر نے کہا:’’اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد یہ محسوس کرتی ہے کہ اگر وہ ان جرائم کو رپورٹ کریں گے تو اُن کا بائیکاٹ شروع کر دیا جائے گا یا کسی اور طرح سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جائے گا۔‘‘

کارٹر نے یہ احکامات امریکی فوج میں جنسی رجحانات سے متعلق سالانہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب حکام کے خیال میں اس امر کو جانچنا ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کی نوعیت کیا ہے اور ان کا دائرہ کتنا وسیع ہے۔

رَینڈ کارپوریشن نامی تھنک ٹینک کی جانب سے گزشتہ سال جاری کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلا تھا کہ جنسی حملوں کا نشانہ بنننے والے بیاسٹھ فیصد متاثرین نے کام کے دوران، سماجی بائیکاٹ کی صورت میں یا پھر انتظامی سزا کے طور پر کسی نہ کسی طرح کی انتقامی کارروائی کا سامنا کیا تھا۔

Symbolbild Soldatinnen in der US-Armee
تصویر: Getty Images

امریکی محکمہٴ دفاع کی تازہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران جنسی حملوں کے واقعات میں مجموعی طور پر کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم متاثرین کی جانب سے ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ فوج کے اندر کیے جانے والے ایسے جائزوں کی روشنی میں تیار کی گئی ہے، جس میں اُن فوجیوں کے نام ظاہر نہیں ظاہرکیے گئے، جن سے سوالات پوچھے گئے تھے۔

حکام کے مطابق 2012ء اور 2014ء کے درمیان جنسی حملوں کے واقعات میں ستائیس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق گزشتہ سال مجموعی طور پر اٹھارہ ہزار نو سو فوجیوں کو ایسے جنسی ربط کا سامنا کرنا پڑا، جس میں اُن کی مرضی شامل نہیں تھی۔ ان فوجیوں میں سے آٹھ ہزار پانچ سو خواتین تھیں جبکہ دَس ہزار چار سو مرد تھے۔ 2012ء میں مجموعی طور پر چھبیس ہزار فوجیوں کو جنسی حملوں کا سامنا رہا تھا۔ اس سروے کے مطابق 2014ء میں امریکی فوج کے مجموعی طور پر چھ ہزار ایک سو اکتیس اہلکاروں نے جنسی زیادتی یا جنسی حملے کی رپورٹ درج کروائی اور یہ تعداد اُس سے پچھلے سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد زیادہ رہی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید