امریکی فوج کے سربراہ پاکستان میں
24 جولائی 2010امریکی انتظامیہ الزام عائد کرتی ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود عسکریت پسند افغانستان میں تعینات نیٹو فوجی دستوں پر حملوں میں مصروف ہیں۔
اس دورے کے دوران جنرل مولن ان امریکی افسروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے، جو عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں پاکستانی فوج کی معاونت کر رہے ہیں۔ دریں اثناء مولن پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی ملاقات کریں گے۔
امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں جنرل مائیک مولن کے دورہ پاکستان کو ’’معمول کا دورہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مولن کا دورہ پاکستانی دونوں ملکوں کے درمیان جاری تعاون اور مشاورت کا حصہ ہے۔
مائیک مولن اور دیگر امریکی عہدیدار عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوجی کارروائیوں کو متعدد مرتبہ سراہ چکے ہیں تاہم مولن سمیت امریکی انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ پاکستان اپنی فوجی کارروائیوں کا دائرہ کار حقانی گروپ تک وسیع کرے۔
دفاعی مبصرین کا خیال ہے کہ اس ایک روزہ دورے میں موئیک مولن عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر امریکی تشویش اور شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے خلاف آپریشن کا مطالبہ ایک مرتبہ پھر دہرائیں گے۔
مولن نے اس سے قبل بھارت کا دو روزہ دورہ کیا۔ نئی دہلی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں مولن نے حقانی گروپ کو ’’انتہائی خطرناک نیٹ ورک‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی قیادت سے بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس گروپ کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوجی قیادت اس خطرے سے بخوبی آگاہ ہے۔ مولن نے کہا کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو بھی اپنے لاحہ عمل میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ اپنے دورہ پاکستان میں مائیک مولن پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ہمراہ پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں کا فضائی دورہ بھی کریں گے، جس میں انہیں پاکستانی فوجی آپریشن کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں تین برس کی توسیع کا اعلان کیا۔ اس حکومتی فیصلے پر امریکی انتظامیہ نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ نومبر 2007ء میں پاکستانی فوج کی قیادت سنبھالنے والے جنرل کیانی سے مائیک مولن کی یہ 19 ویں ملاقات ہے۔ جنرل کیانی نے فوج کی قیادت سنبھالنے کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف بڑی فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عصمت جبیں