1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوج میں کمی کا منصوبہ

عاطف بلوچ25 فروری 2014

پینٹاگون نے امریکی افواج کی تعداد میں کمی کرتے ہوئے اسے دوسری عالمی جنگ سے پہلے کی سطح پر لانے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ اس منصوبے کی حتمی منظوری کے لیے اب کانگریس سے رجوع کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1BElt
تصویر: Reuters/Mark Wilson

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پینٹاگون سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کے حق میں ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا ہے کہ اس وقت امریکا میں فوجیوں کی کل تعداد یعنی پانچ لاکھ بیس ہزار کو کم کر کے چار لاکھ چالیس اور پچاس کے درمیان لے آنا چاہیے۔

امریکی فوج کے آئندہ بجٹ کے خدوخال بیان کرتے ہوئے چیک ہیگل نے پیر 24 فروری کو کہا کہ عراق اور افغانستان کی جنگ کے بعد فوجی رہنما کسی مزید طویل المدتی عسکری مہم کے حق میں نہیں ہیں۔ اگر ان کا یہ منصوبہ کانگریس سے منظور ہو جاتا ہے تو امریکی فوجیوں کی کل تعداد 1940ء کے بعد سے پہلی مرتبہ کم ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔ خیال رہے کہ دوسری عالمی جنگ اور سرد جنگ کے زمانے میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں ڈرامائی حد تک بے پناہ اضافہ کیا گیا تھا۔

USA Washington Senat Abstimmung zum Syrien-Einsatz
وزیر دفاع چک ہیگل امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کے حق میں ہیںتصویر: Reuters

امریکی وزارت دفاع سے وابستہ ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اگر اس منصوبے کو حتمی منظوری مل جاتی ہے تو امریکی فوج میں 13 فیصد کمی کے اس مجوزہ منصوبے کو 2017ء تک پایہ تکمیل تک پہنچا دیا جائے گا۔ امریکی دفاعی بجٹ میں یہ کمی ایسے وقت میں تجویز کی گئی ہے، جب واشنگٹن حکومت کو بڑھتے ہوئے مالیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔

عراق سے امریکی فوج پہلے ہی واپس بلائی جا چکی ہے جبکہ صدر باراک اوباما نے کہہ رکھا ہے کہ افغان نیٹو مشن کے بعد وہاں امریکی افواج مزید کسی عسکری مہم میں شریک نہیں ہوں گی۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا افغان فوجی مشن رواں برس کے اواخر تک اختتام پذیر ہو جائے گا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے سپرد کر دی جائیں گی۔

قبل ازیں پینٹا گون نے ملکی فوج کی تعداد میں کمی کرتے ہوئے اسے چار لاکھ نوے ہزار تک لانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ لیکن اب امریکی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے محکمہ دفاع کو تیزی دکھاتے ہوئے فوج کی تعداد کو کم کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کی تعداد میں کمی سے امریکا کی دفاعی صلاحیت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ مزید تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ جات سے لیس ہو جائے گی۔

اس مجوزہ بجٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے ’ورتھ ہوگ‘ طیاروں کے فلیٹ A-10 کو ناکارہ بنا دیا جائے گا جبکہ U-2 جاسوس طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا جائے گا۔ اس کی جگہ نئے F-35 فائٹر طیاروں اور ’گلوبل ہاک‘ جاسوس طیاروں پر سرمایا کاری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2001ء میں نائن الیون حملوں کے بعد امریکی دفاعی بجٹ دوگنا کر دیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ دہائی کے اواخر میں عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے کانگریس نے حکومتی اخراجات اور قرضوں میں کمی لانے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ امریک فوج کا مجوزہ بجٹ بھی اسی تناظر میں تیار کیا گیا ہے۔ امریکا کا وفاقی بجٹ چار مارچ کو پیش کیا جائے گا۔