1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی درآمدی مصنوعات پر بیس ارب ڈالر کے اضافی یورپی محصولات

25 جولائی 2018

امریکا اور یورپی یونین کے مابین تجارتی جنگ کی شدت کم ہوتی نظر نہیں آتی۔ یورپی یونین کی تجارتی امور کی کمشنر مالمسٹروم کے مطابق یورپی یونین امریکی درآمدات پر بیس ارب ڈالر کے اضافی محصولات عائد کرنے کی تیاریوں میں ہے۔

https://p.dw.com/p/323WQ
تصویر: Imago/Ralph Peters

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے بدھ پچیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی تجارتی امور کی نگران خاتون کمشنر سیسیلیا مالمسٹروم نے ایک سویڈش اخبار کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ برسلز اس وقت ان تیاریوں میں ہے کہ اگر واشنگٹن حکومت نے یورپ سے درآمد کردہ موٹر گاڑیوں پر نئی اضافی امپورٹ ڈیوٹی عائد کردی، تو جواباﹰ یورپ بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر 20 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کرے گا۔

مالمسٹروم نے امریکا روانگی سے قبل دیے گئے اور آج بدھ کو شائع ہونے والے اپنے اس انٹرویو میں کہا، ’’میں امید کرتی ہوں کہ بات وہاں تک نہ پہنچے اور کوئی حل نکل آئے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہوا، تو یورپی کمیشن اپنی طرف سے تو امریکی درآ‌مدی مصنوعات پر ایک بار پھر اضافی محصولات عائد کرنے کے لیے ایک نئی طویل فہرست تیار کر ہی رہا ہے۔ جوابی اقدام کے طور پر عائد کردہ ان نئے درآمدی ٹیکسوں کی مالیت 20 ارب ڈالر ہو گی۔‘‘

ساتھ ہی سیسیلیا مالمسٹروم نے یہ وضاحت بھی کی کہ یہ نئے یورپی محصولات امریکا کی کسی خاص ریاست یا ریاستوں کے خلاف عائد نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی ان کا اطلاق خاص طرح کی امریکی مصنوعات پر ہو گا۔

USA EU Strafzölle Handelszölle
تصویر: picture-alliance/dpa

کمشنر سیسیلیا مالمسٹروم نے کہا، ’’یہ نئے امپورٹ ٹیکس عمومی درآمدی مصنوعات پر عائد کیے جائیں گے، جیسے کہ زرعی پیداواری اشیاء، مشینری، ہائی ٹیک درمدآت اور دیگر مصنوعات۔‘‘

امریکی وزیر خزانہ کی تجویز ’سنجیدہ نہیں‘

یورپی یونین کی اس کمشنر کے مطابق امریکی وزیر خزانہ سٹیو منَوچِن نے یورپی امریکی تجارت میں محصولات ختم کرنے کی جو تجویز دی ہے، وہ اس میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ایسے قوانین موجود ہیں، اور ایسی مالی اعانتوں کی روایت بھی موجود ہے، جن کا مقصد امریکی پیداواری صنعتوں کا تحفظ ہے۔

سیسیلیا مالمسٹروم کے بقول، ’’یورپی یونین نے ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ پارٹنرشپ یا TTIP کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے ماضی میں یہ کوشش کی تھی کہ امریکا اپنے ہاں ان قوانین میں نرمی کرے۔ لیکن اس ہدف کا حصول ممکن ہی نہیں ہو سکا تھا۔ ان مذاکرات کے دوران امریکی نمائندے تو اپنے موقف سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹے تھے۔‘‘

اعلیٰ ترین یورپی وفد امریکا میں

مالمسٹروم کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ اس انتہائی اہم یورپی وفد کے ساتھ اس وقت امریکا کے دورے پر ہیں، جو آج بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی حکام سے مذاکرات کر رہا ہے۔ یہ بات چیت یورپی یونین اور امریکا کے مابین ایک ممکنہ طویل المدتی تجارتی معاہدے سے متعلق ہو گی۔

اس وفد کی قیادتں یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر  کر رہے ہیں، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملیں گے۔ کئی ماہرین کے مطابق یہ ممکنہ طور پر وہ آخری سفارتی اور سب سے بڑی سیاسی کوشش ہے، جو یورپ کر رہا ہے، اور جس کا مقصد امریکا کے ساتھ تجارتی تنازعے کو حل کرنا ہے۔

اقتصادی اور سیاسی ماہرین کے مطابق اگر یہ دورہ بھی ناکام ہو گیا، تو پھر امریکا اور یورپی یونین کے مابین تجارتی حوالے سے صرف کشیدگی اور کھچاؤ ہی باقی بچیں گے، جن کا نتیجہ فریقین کی آپس میں اور بھی شدید تجارتی جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

م م / ع ح / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید