1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی جی پی ایس کا مقابلہ، چین نے آخری سیٹلائٹ لانچ کر دیا

23 جون 2020

چین نے امریکی ’جی پی ایس سسٹم‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے جیولوکیشن نیٹ ورک ’بیڈو‘ کا آخری سیٹلائیٹ لانچ کر دیا ہے۔ یورپ اور امریکا پر انحصار کے خاتمے کے ساتھ ساتھ چین اس منافع بخش منڈی میں نیا کھلاڑی بن کر ابھرے گا۔

https://p.dw.com/p/3eDWd
China Raketenstart letzter BeiDou Satellit
تصویر: picture-alliance/Xinhua/H. Xujie

چین نے بیڈو نامی جیولوکیشن سسٹم مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کیا ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ چین اب امریکی جی پی ایس نیٹ ورک کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔

چینی سرکاری ٹیلی وژن 'سی سی ٹی وی‘ پر سیٹلائٹ لانچ کرنے کی تقریب براہ راست نشر کی گئی۔ لانگ مارچ تھری نامی راکٹ کو شمال مغربی صوبے سیچوان سے لانچ کیا گیا۔ تقریبا نصف گھنٹے بعد یہ سیٹلائٹ اپنے مدار میں پہنچ گیا، جہاں اس کے شمسی پینل کُھلے تاکہ اسے توانائی مل سکے۔

زمین کے مدار میں سروس فیکٹریاں: ایک نئی ابھرتی انڈسٹری

چائنا اسپیس ایجنسی کے مطابق اسے گزشتہ منگل کو لانچ کیا جانا تھا لیکن 'تکنیکی مسائل‘ کی وجہ سے اسے چند روز بعد لانچ کیا گیا۔

عالمی طاقتوں کا مقابلہ

چین نے مجموعی طور پر بیڈو سسٹم سے منسلک پچپن سیٹلائٹ لانچ کرکے اس نظام کو مکمل بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ اربوں ڈالر کی جیولوکیشن سروس میں ایک بڑا کھلاڑی بن کر ابھرا ہے۔ بیڈو نظام امریکا کے گلوبل پوزیشنگ سسٹم (جی پی ایس) روس کے 'گلونس‘ اور یورپ کے 'گیلیلیو‘ کا مقابلہ کرے گا۔

China Raketenstart letzter BeiDou Satellit
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Hongjing

اس سسٹم کے چیف ڈیزائنر یانگ چانگ فینگ کا کہنا تھا کہ اب ان کا نظام پوری دنیا میں سروسز فراہم کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چین دنیا میں اسپیس کی بڑی طاقت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

سفر کا آغاز

چین نے نوے کی دہائی میں گلوبل نیویگیشن سسٹم بنانے کا آغاز کیا تھا۔ اس کا مقصد کاروں، کشتیوں اور فوجی ٹینکوں کو نقل و حرکت کے لیے ڈیٹا فراہم کرنا تھا۔ آج کروڑوں افراد اس نظام کو موبائل فونز، ریستوران اور گیس اسٹیشن ڈھونڈنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ جبکہ میزائلوں اور ڈرونز کے راستے طے کرنے کے لیے بھی اسی نظام کو استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکی خلائی فوج کے قیام کے لیے رقم مختص

ایشیا پیسیفک میں اس کی سروسز فراہم کرنے کا عمل سن دو ہزار بارہ میں شروع کیا گیا تھا۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں اس کی کوریج دنیا کے درجنوں ممالک میں تھی۔ چینی میڈیا کے مطابق آج دنیا کے ایک سو بیس ممالک مختلف حالات میں بیڈو نظام کی خدمات حاصل کر چکے ہیں۔

چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل تمام ممالک کو اسی نظام سے منسلک کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے بھی اسی نظام کو استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اس کا شمار اس نظام کو استعمال کرنے والے پہلے پانچ ممالک میں ہوتا ہے۔

 پاکستان کے سابق ایئرفورس پائلٹ قیصر طفیل نے چند برس پہلے ڈیفنس نیوز ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی مسلح تنازعے کے دوران پاکستان کی افواج امریکی جی پی ایس پر انحصار نہیں کر سکتیں۔

اس نظام کو بی ڈی اسٹار نیویگیشن بھی پروموٹ کر رہی ہے۔ اس کے انٹرنیشنل بزنس ڈائریکٹر ہوآنگ لئی نے چند برس پہلے چائنا ڈیلی سے بات چیت میں بتایا تھا کہ سمتوں کے تعین کو مزید بہتر کرنے کے لیے یہ کمپنی پاکستان میں ایک بہتر نیٹ ورک قائم کر رہی ہے۔

ا ا / ش ج  (اے پی، روئٹرز)