1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی جنرل ایلن کی پاکستان میں ملاقاتیں

27 جون 2012

افغانستان میں ایساف اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل جان ایلن نے راولپنڈی میں واقع فوج کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/15MJD
تصویر: dapd

عسکری ذرائع کے مطابق اِس ملاقات میں نیٹو سپلائی لائن کی بحالی اور خطے میں سلامتی کی صورتحال اور خصوصاً افغانستان میں سکیورٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستانی فوجی سربراہ نے چند روز قبل افغان سرحد سے پاکستانی علاقے دیر میں چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 14 پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اس حملے پر افغان حکام سے پہلے ہی احتجاج کر چکا ہے تاہم افغان حکام اور جنرل جان ایلن کابل اور دیگر سرحدی علاقوں میں حملوں کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں پر عائد کر رہے ہیں ۔ تاہم ذرائع کے مطابق جنرل کیانی نے امریکی فوجی کمانڈر پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قابو پائیں۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ بظاہر اس وقت پاک امریکہ تعلقات میں پیشرفت نظر نہیں آ رہی:’’اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکیوں کی اس وقت سب سے بڑی ترجیح رسد بحال کرنا اور پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہیں ختم کرانا ہے ۔ پاکستان کے لیے بالکل اس کے برعکس معاملات ہیں، افغانستان میں موجود پناہ گاہوں سے لوگ مسلسل پاکستان پر حملے کر رہے ہیں جن کو افغان اور نیٹو فوج روک نہیں رہی۔"

جنرل ایلن ایک ایسے وقت میں پاکستان پہنچے ہیں، جب صرف ایک روز قبل برطانیہ کی قومی سلامتی کے مشیر کم داروخ نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستانی وزیر خارجہ، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات کی تھی۔

اس ملا قات میں بھی برطانو ی عہدیداروں نے نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی ضرورت پر زور دیاتھا۔

تجزیہ نگاروں کے خیال میں نیٹو سپلائی کی بندش کے عرصے کے طول پکڑنے سے امریکہ اور اس کے اتحادی نالاں ہو چکے ہیں، اسی لیے ان ملاقاتوں اور دباؤ کے دیگر حربوں کے ذریعے پاکستانی قیادت کو نیٹو سپلائی لائن کھولنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مسلسل بند نیٹو سپلائی اب امریکا کے اضطراب میں اضافے کا باعث بن رہی ہے
مسلسل بند نیٹو سپلائی اب امریکا کے اضطراب میں اضافے کا باعث بن رہی ہےتصویر: DW

طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو خطے کی بہتری کے لیے اختلافات ختم کرنا ہوں گے:’’کشیدگی بڑھ رہی ہے، اعتماد کی پہلے ہی کمی تھی اور بداعتمادی اب اور بھی بڑھ رہی ہے۔ یہ چیزیں دونوں ممالک کے لیے بلکہ اس کے خطے کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کو پیچھے ہٹ کر کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے تعلقات کو بہتر کیا جائے تاکہ پاکستان اور اس خطے کے عوام اس صورتحال کے مضر اثرات سے بچ سکیں۔"

پاکستان نے 26 نومبر کو سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملے میں اپنے 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے نیٹو سپلائی لائن بند رکھی ہے۔ پاکستان کے اس اقدام کے سبب پاک امریکا تعلقات تجزیہ نگاروں کے مطابق تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑے ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی اپنی ایک ٹیم کے ارکان کو بھی واپس بلا لیا تھا۔ نیٹو سپلائی کی بندش ساتویں ماہ میں داخل ہونے کے سبب امریکی اضطراب نمایاں ہے، اسی سبب وزیر دفاع لیون پنیٹا نے اپنے حالیہ دورہ کابل میں کہا تھا کہ پاکستان سے متعلق امریکہ کی قوت برداشت جواب دینے پر ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد بھی دونوں ممالک کی باہمی کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی