1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات: ٹرمپ کا پہلے شکست کا اقرار، پھر انکار

16 نومبر 2020

ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ اشارہ دیا کہ جو بائیڈن انتخابات ’جیت‘ گئے ہیں لیکن بعد میں اپنے اعتراف سے مکر گئے اور بائیڈن کو کامیاب بتانے کے لیے میڈیا کی نکتہ چینی کی۔

https://p.dw.com/p/3lLLd
Washington Präsident Trump | PK Impfstrategie
تصویر: MANDEL NGAN/AFP

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایک ٹوئٹ کیا جس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے حالیہ صدارتی انتخابات میں اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن سے شکست تسلیم کرلی ہے لیکن بعد میں ٹرمپ نے متعدد ٹوئٹ کیے جس کی وجہ سے یہ'غلط فہمی‘دور ہوگئی اور یہ اندازہ ہوگیا کہ وہ اب بھی اپنی کامیابی پر مصر ہیں۔

وہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں حالانکہ اس حوالے سے انہوں نے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'انتخاب میں سخت دھاندلی کی وجہ سے وہ (جوبائیڈن) جیت گئے۔‘

ٹرمپ کے اس ٹوئٹ سے ایسا لگا گویا وہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنی شکت تسلیم کرلیں گے تاہم یہ خوش فہمی جلد ہی ختم ہوگئی۔ انہوں نے ایک گھنٹے بعد ایک دوسرا ٹوئٹ کرکے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اپنے پہلے ٹوئٹ کی بظاہر تردید کردی۔ انہوں نے دوسری ٹوئٹ میں لکھا”میں کچھ بھی نہیں تسلیم کرتا۔ ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اس الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی۔"

امریکی صدر ابھی تک اپنے اس الزام کے سلسلے میں کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں کہ جو بائیڈن نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے انہیں شکست دی ہے۔

ٹرمپ نے تمام بڑے امریکی میڈیا اداروں کی طرف سے جو بائیڈن کو کامیاب قرار دیے جانے کے پس منظر میں کہا”وہ صرف فیک نیوز میڈیا کی نگاہوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔"

 

جن امریکی میڈیا اداروں نے جو بائیڈن کو کامیاب قرار دیا ہے ان میں ایسوسی ایٹیڈ پریش بھی شامل ہے، جو امریکا کے پہلے نمبر کی نیوز ایجنسی ہے اور 1848 سے ہی صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کے کی خبریں دیتی رہی ہے۔

USA Washington | Auseinandersetzungen während Protesten von Trump Unterstützern
صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپ کے بعد پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔تصویر: Jim Urquhart/REUTERS

ٹرمپ نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کے لیے متعدد ریاستوں میں مقدمات درج کرانے کی مہم شروع کی لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ امریکی سکیورٹی حکام  پہلے ہی دھاندلی سے متعلق ٹرمپ کے دعووں کی تردید کرچکے ہیں اور کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات'امریکی تاریخ میں سب سے محفوظ ترین انتخابات تھے۔‘

صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان واشنگٹن ڈی سی میں ان کے حامیوں کی طرف سے منعقدہ ایک ریلی کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس ریلی میں مظاہرین نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔ گوکہ یہ مظاہرے بڑی حد تک پرامن رہے تاہم سنیچر کی شام کو اس وقت پرتشدد صورت اختیار کرلی جب صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپ ہوگئی۔

پولیس نے اس سلسلے میں 20 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

ٹرمپ پر شکست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ

دریں اثنا صدر ٹرمپ پر مسلسل دباو بڑھ رہا ہے کہ وہ امریکی صدارتی انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کرلیں اور الیکشن میں کامیاب ہونے والی پارٹی اور امیدوار کو ان کی جگہ لینے دیں۔

بعض ریپبلیکن رہنماوں نے بھی کہا کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کو تمام ضروری سکیورٹی معلومات دینے کا سلسلہ شروع ہوجانا چاہیے تاکہ وہ جنوری میں وائٹ ہاوس میں اقتدار سنبھالیں تو انہیں آسانی ہو۔

جو بائیڈن کی ٹیم نے بھی صدر ٹرمپ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی شکست باضابطہ تسلیم کرلیں کیوں کہ جب تک ٹرمپ اپنی شکست تسلیم نہیں کریں گے بائیڈن کی عبوری ٹیم کو انٹلی جنس بریفنگ اور دیگر اہم سرکاری معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہوگی۔

ج ا / ص ز  (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں