امریکی امداد میں کٹوتی، پاکستان کی خاموشی
26 مئی 2012گزشتہ روز امریکی سینیٹ کے ایک پینل نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایک پاکستانی عدالت کی جانب سے 33 برس قید کی سزا سنائے جانے کے خلاف ردعمل میں پاکستان کے لیے امریکی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔
امریکی سینٹ کی اپروپری ایشن کمیٹی نے علامتی طور پر ڈاکٹر شکیل کو سنائی جانے والی 33 برس کی سزا کے خلاف پاکستان کی 33 ملین ڈالر کی اقتصادی امداد کی بندش کے حق میں ووٹ دیا تھا جب کہ خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد میں بڑی کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ ان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو دی جانے والی سزا ’غیر منصفانہ ‘ ہے۔ ڈاکٹر آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکا کے لیے جاسوسی کرنے اور ملک سے غداری کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ امریکی سینیٹ کی کمیٹی کی جانب سے امداد میں کٹوتی کی صرف تجویز منظور کی گئی ہے اور جب تک امریکی کانگریس اور صدر اوباما اسے منظور نہیں کرتے اور اس سے پاکستان کو باقاعدہ طور پر مطلع نہیں کیا جاتا، حکومتِ پاکستان اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرے گی۔
امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستانی امداد میں کمی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اس سے صرف ایک روز قبل پاکستان نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستانی عدالتی فیصلے کا احترام کرے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم علی خان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی کو پاکستانی قوانین کے تحت پاکستانی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر آفریدی کو گزشتہ برس مئی میں ایک خفیہ امریکی کمانڈو آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ اسامہ بن لادن پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے صرف 61 میل دور واقع شہر ایبٹ آباد میں روپوش تھا۔
at/shs (dpa)