1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکی الیکشن: ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی قبول کر لی

19 جولائی 2024

سابق صدر نے ناکام قاتلانہ حملے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ وہ اس واقعے کے وقت خود کو محفوظ محسوس کر رہے تھے کیونکہ ’خدا میرے ساتھ تھا۔‘ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب جیت کر عالمی تنازعات ختم کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/4iVRs
Wahlkampf in den USA - Parteitag der Republikaner
تصویر: Matt Rourke/AP Photo/picture alliance

ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے بطور امیدوار اپنی نامزدگی  باضابطہ طور پر قبول کر لی ہے۔ انہوں نے یہ اعلان امریکی شہر میلواکی میں ریپبلکن پارٹی کے چار روزہ قومی کنونش کے آخری دن جمعرات کو ایک تقریر کے دوران کیا۔

سابق امریکی صدر پر پچھلے ہفتے ایک انتخابی جلسے کے دوران ہونے والے ناکام قاتلانہ حملے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے کسی تقریب سے خطاب کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نائب صدر کے امیدوار جے ڈی وینس کے ہمراہ
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نائب صدر کے امیدوار جے ڈی وینس کے ہمراہ تصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

 ٹرمپ  نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا، ''ہمارے معاشرے میں انتشار اور تفریق کو دور کیا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،  ''میں پورے امریکہ کا صدر بننے کی دوڑ میں حصہ لے رہا ہوں، آدھے امریکہ کا نہیں، کیونکہ آدھے امریکہ کے لیے (یہ انتخاب) جیتنا کوئی فتح نہیں ہے۔‘‘

 قاتلانہ حملے کا ذکر

ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران ان پر کیے گئے قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کو یاد کرتے ہوئے کہا، ''ہر طرف خون بہہ رہا تھا، پھر بھی میں خود کو بہت محفوظ محسوس کر رہا تھا کیونکہ خدا میرے ساتھ تھا۔‘‘

آف اسکرپٹ

نوے منٹ کی اس تقریر کے شروع میں ایسا محسوس ہوا کہ ٹرمپ پہلے چند منٹوں کے بعد اسکرپٹ سے ہٹ گئے تھے۔ انہوں نے اپنے ووٹروں سے مختلف وعدے کیے جن میں بین الاقوامی بحرانوں کو ''ختم‘‘کرنا اور امریکی تاریخ میں ملک بدریوں کے سب سے بڑے آپریشن کا انعقاد شامل ہیں۔

ٹرمپ کی بائیڈن کی 'ناکام‘ قیادت پر تنقید

ٹرمپ نے اپنے ڈیموکریٹ حریف صدر جو بائیڈن کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا
ٹرمپ نے اپنے ڈیموکریٹ حریف صدر جو بائیڈن کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایاتصویر: Susan Walsh/AP Photo/picture alliance

اپنی تقریر کے آغاز میں قابل ذکر مفاہمت آمیز لہجہ اپنانے کے باوجود ٹرمپ نے بعد میں کہا، ''موجودہ انتظامیہ کے ماتحت، ہم ایک زوال کا شکار قوم ہیں۔‘‘  ٹرمپ کا کہنا تھا، ''اگر آپ دس بدترین صدور لے لیں، تو  وہ تمام مل کر بھی ملک کو وہ نقصان نہیں پہنچا پاتے جس طرح کا نقصان جو بائیڈن نے پہنچایا ہے۔‘‘

ٹرمپ نے اپنے غیر تصدیق شدہ دعووں کو دہراتے  کہ 2020ء کے الیکشن کے نتائج چوری کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

بین الاقوامی بحرانوں کو 'ختم کرنے' کا وعدہ

ٹرمپ نے خارجہ پالیسی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ "موجودہ انتظامیہ کی طرف سے پیدا کردہ بین الاقوامی بحران" ختم کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو یوکرین  اور غزہ میں  جنگیں نہ ہوتیں۔ انہوں نے کسی وضاحت کے بغیر دعویٰ کیا کہ ''میں صرف ایک ٹیلی فون کال سے جنگیں روک سکتا ہوں۔‘‘

غیر قانونی مہاجرت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا، ''ہمیں غیر قانونی امیگریشن کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ یہ ہماری جنوبی سرحد پر ایک بہت بڑا حملہ ہے، جس نے ہماری پوری سرزمین پر کمیونٹیز میں بدحالی، جرم، غربت، بیماری اور تباہی پھیلائی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''میں اپنی سرحد کو بند کر کے اور وہاں دیوار کی تعمیر مکمل کرکے غیر قانونی امیگریشن کے بحران کو ختم کروں گا۔‘‘

 ش ر⁄ م ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، امریکی سیاست میں تشدد کا اضافہ