1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات جاری ہیں، ایرانی وزیر

11 جولائی 2024

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات عمان کے ذریعے 'رازدارانہ' طور پر ہو رہے ہیں۔ تاہم امریکہ نے کہا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4iAZE
غزہ جنگ کے پس منظر میں اسرائیل اور لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ میں بھی بڑھا ہے۔
غزہ جنگ کے پس منظر میں اسرائیل اور لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ میں بھی بڑھا ہے۔تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین عمان کے ذریعے بالواسطہ طور پر جوہری مذاکرات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

علی باقری کنی کا یہ بیان ایرانی اخبار 'اعتماد' میں شائع ہوا ہے، جس میں انہوں نے کہا، "عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات تو ہو رہے ہیں لیکن چونکہ یہ مذاکراتی عمل رازدارنہ طور پر ہو رہا ہے اس لیے اس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔"

اس بیان کے بعد پیر کو وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی قیادت میں تہران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہے۔

مسعود پزشکیان ایک اعتدال پسند سیاست دان ہیں، جو گزشتہ ہفتے ایران میں صدارتی انتخابات کا فیصلہ کن دوسرا مرحلہ جیتنے کے بعد ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ایک حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی کو فروغ دیں گے اور جوہری مذاکرات میں شامل ممالک کے ساتھ تناؤ کم کریں گے تا کہ اس بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کر کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال کیا جا سکے۔

مسعود پزشکیان ایک اعتدال پسند سیاست دان ہیں، جو گزشتہ ہفتے ایران میں صدارتی انتخابات کا فیصلہ کن دوسرا مرحلہ جیتنے کے بعد ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے
مسعود پزشکیان ایک اعتدال پسند سیاست دان ہیں، جو گزشتہ ہفتے ایران میں صدارتی انتخابات کا فیصلہ کن دوسرا مرحلہ جیتنے کے بعد ملک کے صدر منتخب ہوئے تھےتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

تاہم ایران میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے فیصلے ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کرتے ہیں، جنہوں نے پچھلے ماہ صدارتی انتخابات سے قبل خبردار کیا تھا کہ "جو یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ کی حمایت کے بغیر کچھ نہیں کیا جا سکتا وہ ملک اچھے طریقے سے نہیں چلا پائے گا۔"

مسعود پزشکیان ایسے وقت ایران کے صدر کے منصب پر فائز ہونے جا رہے ہیں جب غزہ جنگ کے باعث مشرق وسطیٰ کشیدگی کا شکار ہے۔ اس جنگ کے پس منظر میں اسرائیل اور لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث تہران اور واشنگٹن کے مابین تناؤ میں بھی بڑھا ہے۔

بدھ کے روز مسعود پزشکیان نے غزہ کے عسکریت پسند گروپ حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کو ایک خط میں فلسطینیوں کے لیے ایرانی حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ایرانی جوہری معاہدہ: ملکی عوام کتنے پر امید ہیں؟

م ا ⁄ ش ر (روئٹرز)