1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کا ایران پر جان بولٹن کو قتل کرنے کی سازش کا الزام

11 اگست 2022

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے تہران نے سابق امریکی قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو قتل کرانے کی سازش تیار کی تھی۔ ایران نے اس دعوے کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4FOzN
John Bolton USA
تصویر: Douliery Olivier/ABACA/picture alliance

امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کے روز بتایا کہ اس نے سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کی ایرانی سازش بے نقاب کردی ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے رکن شہرام پورصافی نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے سابق صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر کی پیشکش کی تھی۔

ایف بی آئی کی طرف سے پیش کردہ حلف نامے کے مطابق شہرام پور صافی نے قتل کو انجام دینے کے لیے میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی میں جن افراد کو تین لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تھی ان کی شناخت ابھی نہیں ہو سکی ہے۔

مبینہ سازش کیا تھی؟

امریکی عدالتی دستاویز کے مطابق شہرام پورصافی نے اکتوبر میں ایران میں ہی کام کرتے ہوئے امریکہ میں ایک نامعلوم شخص سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ بولٹن کی تصاویر چاہتے ہیں۔ اس شخص نے پورصافی کا رابطہ کسی اور سے کروایا، جنہیں پورصافی نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے عوض بولٹن کو قتل کرنے کی پیشکش کی۔ تاہم معاملہ تین لاکھ ڈالر میں طے ہو گیا۔

عدالتی دستاویزات میں مذکورہ ممکنہ قاتل کا ذکر خفیہ انسانی وسائل (سی ایچ ایس) کے نام سے کیا گیا ہے۔

استغاثہ کے مطابق شہرام پورصافی نے اکتوبر 2021 میں بولٹن کو قتل کرانے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ سی ایچ ایس نے قتل کی واردات انجام دینے سے قبل ابتدائی رقم کا مطالبہ کیا۔ پورصافی نے اپریل 2022 میں اسے100 ڈالر کی کرپٹو کرنسی ادا کی۔

امریکہ نے پورصافی پر قتل کے لیے بین ریاستی تجارتی سہولیات کا استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے جس کی سزا زیادہ سے زیادہ دس سال قید ہے۔  ان پر ایک ممکنہ قتل کی سازش میں مالی اعانت فراہم کرنے اور فراہم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 15 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

USA John Bolton Archivbild
تصویر: Andrew Harrer/abaca/picture alliance /

جنرل سلیمانی کی ہلاکت اور بولٹن کے قتل کی سازش میں کیا ربط ہے؟

استغاثہ کا کہنا ہے کہ بولٹن کو قتل کرنے کا منصوبہ ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے اعلیٰ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بنایا گیا۔

جنرل سلیمانی شام، لبنان اور عراق میں ایران کی فوجی شمولیت کے حوالے سے اہم شخصیت تھے۔ ایران نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا تہیہ کیا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شہرام پورصافی مفرور ہیں اور ممکنہ طور پر ایران میں ہی ہیں اور انہوں نے "قاسم سلیمانی کی برسی پر ان کے قتل کا بدلہ نہیں لیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔" 

 جان بولٹن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپریل 2018 سے ستمبر 2019 تک قومی سلامتی کے مشیر رہے اور 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہے۔ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے بھی خلاف تھے اور ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے سے نکلنے کے یکطرفہ فیصلے کے حامی رہے ہیں۔

اس کیس کے اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا،"اگر ایران نے ہمارے کسی شہری پر حملہ کیا، بشمول ان کے جو امریکہ کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔"

بدھ کو جاری ایک بیان میں انہوں نے ایف بی آئی کی امریکی شہریوں کو لاحق خطرات کی تحقیقات کرنے اور سیکرٹ سروس کا سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔

ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

ایران کا ردعمل

ایف بی آئی نے شہرام پورصافی کا 'انتہائی مطلوب‘ پوسٹر بھی جاری کردیا ہے جبکہ تہران نے امریکی کارروائی کو سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا،"ایران ان مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزامات کے بہانے ایرانی شہریوں کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خلاف سختی سے خبردار کرتا ہے۔"

امریکہ کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کا حتمی مسودہ فریقین کے مابین زیر غور ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید