امریکہ میں پاکستان اور افغانستان سے متعلق منفی سوچ
12 فروری 2011گیلپ کے سالانہ ورلڈ افیئر پول کے مطابق امریکہ کے 76 فیصد عوام پاکستان سے متعلق منفی رائے رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس محض 18 فیصد پاکستان کے بارے میں متعلق سوچ کے حامل ہیں۔ اسی تناظر میں افغانستان سے متعلق منفی رائے رکھنے والے امریکیوں کا تناسب 82 فیصد جبکہ مثبت رائے کے حامل شہریوں کا تناسب 14 فیصد دیکھا گیا ہے۔
جب سے گیلپ سروے کے تحت امریکی عوام سے پاکستان اور افغانستان کے بارے میں رائے لینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، موجودہ نتائج منفی ترین ہیں۔ 2005ء مثبت ترین سال تھا، جب امریکی عوام کی ریکارڈ 40 فیصد تعداد افغانستان اور پاکستان سے متعلق اچھی رائے رکھتی تھی۔
اس کے بعد سے امریکی انتظامیہ کے ان دونوں ممالک کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی تعلقات مشکلات میں گھرے رہے۔ واشنگٹن حکومت کا افغان صدر حامد کرزئی پر اعتماد کم ہوا اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی عکسریت پسندوں کے ٹھکانوں کے معاملات پر سرد مہری بڑھی۔ امریکہ میں حال ہی میں کرائے گئے مختلف عوامی جائزوں میں افغانستان میں جنگ اور پاکستان کے ساتھ تعلقات، دونوں ہی کے بارے میں منفی رائے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
اس گیلپ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ امریکی عوام میں جنوبی کوریا سے متعلق مثبت رائے بڑھی ہے۔ سروے میں شامل 65 فیصد شہریوں نے اس ایشیائی ریاست کو امریکہ کا اہم اتحادی قرار دیا۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے ساتھ امریکی تعلقات میں 2008ء کے بعد سے بہت زیادہ گرمجوشی دیکھی گئی ہے، جب سے وہاں قدامت پسند لی میونگ باک صدر منتخب ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت کا معاہدہ بھی طے پا چکا ہے۔
امریکی عوام کی نظر میں اب بھی جاپان سب سے پسندیدہ ایشیائی ملک ہے، جس سے متعلق 80 فیصد رائے دہندگان نے مثبت رائے دی۔ چین کے ساتھ تجارتی تنازعات کے باوجود امریکی عوام کی نظر میں اس کمیونسٹ ایشیائی ریاست کے لیے مثبت سوچ بڑھی ہے۔ گزشتہ سال کے عوامی جائزے کے مطابق 42 فیصد امریکی شہری چین کے بارے میں مثبت سوچتے تھے جبکہ اس بار یہ تناسب 47 فیصد رہا۔
عالمی سطح پر امریکی عوام کا پسندیدہ ملک کینیڈا ہے، جس کے بعد برطانیہ اور جرمنی کے نام آتے ہیں۔ اسی طرح ناپسندیدہ ترین ممالک کی فہرست میں شمالی کوریا اور ایران سرفہرست رہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک