1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکہ ایرانی مقتول سائنسدانوں کا زر تلافی ادا کرے‘

23 جون 2022

ایران کی ایک عدالت نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کیے جانے والے ایرانی جوہری سائنسدانوں کے گھرانوں کو چار بلین ڈالر زر تلافی ادا کرے۔

https://p.dw.com/p/4D97C
Iran Teheran | Beisetzung des getöteten iranischen Atomforschers Mohsen Fachrisadeh
تصویر: Iranian Defense Ministry/Wana News Agency/REUTERS

ایرانی عدالت نے جمعرات 23 جون کو ایک بڑا علامتی فیصلہ سناتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ان ایرانی نیوکلیئر سائنسدانوں کے گھر والوں کو چار بلین ڈالر بطور زر تلافی ادا کرے، جنہیں حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کیا  گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور یہ خاموشی فریقین کے مابین تناؤ میں مسلسل اضافے کا سبب بنی ہوئی ہے۔

تہران کے الزامات کا نشانہ

گزشتہ ایک دہائی سے تہران اپنے جوہری سائنسدانوں پر ہونے والے ٹارگٹ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام اسرائیل پر لگاتا آیا ہے تاہم اس بار ایران نے براہ راست اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل پر الزام عائد نہیں کیا۔ واضح رہے کہ ایران نے 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

ایرانی جوہری سائنسدان کو ’اسرائیلی انٹیلیجنس موساد‘ نے قتل کروایا

یہ امر واضح نہیں ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ ماضی میں ایران کی طرف سے دائر کردہ مقدمات پر کس طرح  اثرانداز ہو سکتا ہے۔ امریکہ کے خلاف ایرانی مقدمات کو ایک ایسے وقت میں اُٹھانا جبکہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، کس حد تک مؤثر ثابت ہو گا، یہ کھلا سوال ہے۔ ایران میں کوئی امریکی اثاثے موجود نہیں ہیں جنہیں ایران ضبط کر سکے۔ اس کے باوجود ایرانی عدالت جو امریکہ کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے وقف ہے، نے 37 سابق امریکی حکومتی اہلکاروں کو طلب بھی کیا ہے۔ ان میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سابق صدر باراک اوباما کے ساتھ ساتھ سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو، سابق مندوب برائے ایران برائن ہُک اور سابق وزیر دفاع ایشٹن کارٹر شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں ایران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری اختیار کرتے ہوئے تہران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس سے ایران کی تیل کی زیادہ تر آمدن منقطع ہو گئی اور ایران کی بین الاقوامی مالیاتی لین دین بھی رُک گئی۔

جوہری پروگرام: مقتول ایرانی سائنسدان کا خفیہ کردار کیا تھا؟

Iran Begräbnis Mohsen Fakhrizadeh
ایران کے متعدد ایٹمی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں اموات ہوئی ہیںتصویر: Iranian Defense Ministry/UPI Photo/Newscom/picture alliance

جو بائیڈن کی کوششیں

امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے منصب سنبھالنے کے بعد جوہری معاہدے پر واپس جانا چاہا تاہم حالیہ ہفتوں میں جوہری مذاکرات تعطل کا شکار رہے ہیں اور دوطرفہ تعلقات میں غیر معمولی تناؤ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور سے امریکہ کی طرف سے ایران کے پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد سے۔

مغرب کا خیال ہے کہ بین الاقوامی نگرانی میں کمی کے باعث ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی ہتھیار سازی کی حد تک پہنچ چُکی ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں ایران نے اپنی جوہری تنصیبات سے نگرانی کرنے والے 27 کیمرے ہٹا دیے تھے۔ اس پر اقوام متحدہ کی اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نیوکلیئیر ڈیل کے لیے''مہلک دھچکا‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے تین ایٹمی سائنسدانوں اور زخمی ہونے والے ایک سائنسدان کے اہل خانہ نے تہران کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ تاہم مدعیان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ اس پر کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ امریکہ تلافی کے طور پر کُل 4.3 بلین ڈالر ادا کرے، جس میں فیس بھی شامل ہے۔

ک م/ ع ا) اے پی ای(