1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

امریکا تائیوان کو دس کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرے گا

8 فروری 2022

ایک امریکی دفاعی ایجنسی کا کہنا ہے کہ دس کروڑ ڈالر کے ہتھیاروں کے اس معاہدے کا مقصد یہ ہے کہ چین کے دباؤ کے پیش نظر تائیوان کو اس کے فضائی دفاعی میزائلوں کو 'برقرار رکھنے اور انہیں بہتر بنانے' میں اس کی مدد کی جا سکے۔

https://p.dw.com/p/46ezI
Taiwan Raketenwerfer
تصویر: Daniel Ceng Shou-Yi/ZUMA Press Wire/picture alliance

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے سات فروری پیر کے روز بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے تائیوان کو دس کروڑ ڈالر کے دفاعی ساز و سامان اور ان کی خدمات فراہم کرنے کا سودا کرنے کو منظوری دے دی ہے۔ بیان کے مطابق اس کا مقصد جزیرہ تائیوان کے میزائل دفاعی نظام کو مضبوط کرنا ہے۔

امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) نے ایک بیان میں کہا کہ پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کرنے سے جہاں، ''وصول کنندہ کی سلامتی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی وہیں اس سے خطے میں سیاسی استحکام، عسکری توازن، اقتصادیات کے فروغ اور ترقی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔''

ڈی ایس سی اے نے مزید کہا، ''یہ مجوزہ فروخت امریکا کی قومی، اقتصادی اور سلامتی کے مفادات کو پورا کرنے کے ساتھ ہی تائیوان کی مسلح افواج کو جدید بنانے اور قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے اس کی مسلسل کوششوں کی بھی حمایت کرتی ہے۔''

ایجنسی نے بتایا کہ ہتھیاروں کی فروخت کے اس نئے معاہدے کے مرکزی ٹھیکیدار اسلحہ بنانے والی امریکی کمپنی ریتھیون ٹیکنالوجیز اور لاک ہیڈ مارٹن ہوں گی۔

چینی اشتعال انگیزی کا سامنا 

تائیوان کی وزارت دفاع نے اپنی ایک ٹویٹ میں اسلحے کی فروخت کے اس معاہدے پر امریکی محکمہ خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔ وزارت نے کہا

 کہ اس معاہدے پر آئندہ ایک ماہ کے اندر ہی عمل شروع ہونے کی امید ہے۔

معدومیت کے خطرے سے دوچار لوک گیتوں کی واحد گلوکارہ

تائیوان کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں اس فیصلے کا ''پرجوش انداز میں خیر مقدم'' کیا ہے۔

تائیوانی وزارت خارجہ نے کہا، ''چین کی مسلسل فوجی توسیع اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے پیش نظر، ہمارا ملک اپنی قومی سلامتی کو مضبوط دفاع کے ساتھ برقرار رکھ سکے گا۔ اور تائیوان اور امریکا کے درمیان قریبی سیکورٹی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا عمل بھی جاری رکھے گا۔''

تائیوان میں صورتحال کیا ہے؟

امریکا اصولی طور پر ''ون چائنا''  یعنی متحدہ چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور تائیوان کو چین کا حصہ تسلیم کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے کہ تائیوان اپنا خود دفاع بھی کر سکے۔

تائیوان نے اپنے فضائی دفاعی زون میں چینی فضائیہ کی جانب سے اشتعال انگیز پروازوں کی شکایت کی ہے۔ 23 جنوری کو، تائیوان کے حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے فضائی دفاعی علاقے میں 39 چینی جنگی طیاروں کا پتہ لگایا۔

گزشتہ ماہ، امریکا میں چین کے سفیر نے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن تائیوان کی آزادی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو دونوں طاقتیں عسکری تنازعے  میں پھنس سکتی ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

قبائلی سربراہ، جسے مقامی زبان نہیں آتی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں