1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا کا چین سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کا فیصلہ

11 فروری 2021

نئی امریکی انتظامیہ نے چین کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کے لیے فوجی حکام پر مشتمل ایک ٹاسک فورس کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3pCEF
Kombobild Biden und Jinping

 امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ 10 فروری کو ایک 15 رکنی عسکری ٹاسک فورس کا اعلان کیا جو چین کے ساتھ موجودہ امریکی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے اپنی رپورٹ دے گا۔ فوجی ماہرین کا یہ گروپ اپنی رپورٹ میں چین کے حوالے سے پالیسیوں پر اپنی سفارشات بھی پیش کرے گا۔

وائٹ ہاؤس نے اپنی خارجہ پالیسی کا بڑے پیمانے پر از سر نو جائزہ شروع کردیا ہے اور یہ اقدام بھی اسی کا ایک اہم حصہ ہے۔

صدر بائیڈن نے پینٹاگون کے اپنے دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''ہمیں خطہ بحر الکاہل اور بین الاقوامی سطح پر امن برقرار رکھنے اور اپنے مفادات کے دفاع کے لیے چین کی طرف سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔''

نئی امریکی انتظامیہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسیوں کا تجزیہ شروع کیا ہے اور اسی کے تحت چین سے متعلق اس ٹاسک فورس کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نیٹو کے تئیں بھی امریکی پالیسیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی میں تعینات امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں بھی سوچ رہی ہے۔

USA | Putsch in Myanmar | Joe Biden kündigt Sanktionen gegen Armee
تصویر: Michael Reynolds/UPI Photo/imago images

ٹاسک فورس کام کیسے کرے گا

مذکورہ ٹاسک فورس کے سربراہ نئے وزیر دفاع  لائیڈ آسٹن کے خصوصی معان ایلائی راتھر ہوں گے۔ فوجی ماہرین کے ساتھ ساتھ بعض سرکردہ سویلین ماہرین بھی اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

نئے ٹاسک فورس کو چین سے متعلق امریکی فوجی حکمت عملی، ٹیکنالوجی، اس کے ساتھ اتحاد اور بیجنگ کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعلقات کے بارے میں اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

بائیڈن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس ٹیم کی جو بھی سفارشات ہوں گی ان پر عمل کے لیے کانگریس میں دونوں جماعتوں کے ارکان کی حمایت ضروری ہوگی۔ 

اس موقع پر جب صدر بائیڈن سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکا چین کو اس بات کے لیے سزا دیگا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے ماخذ سے متعلق بہت سے حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا ہے، اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس کے لیے سب سے پہلے تو یہی ضروری ہے کہ ہم پہلے خود تمام حقائق سے اچھی طرح آگاہ ہوں۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)    

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں