1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا نے ڈبلیو ایچ او کو ترک کرنے کی کارروائی شروع کردی

8 جولائی 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے امریکا کو الگ کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور امریکی کانگریس کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ewFf
US Präsident Donald Trump
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kamm

امریکی حکام اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت سے امریکا کو الگ کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کو نوٹس بھیجنے کے ساتھ ساتھ امریکی کانگریس کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

 امریکا کا کہنا ہے کہ اس نے ڈبلیو ایچ او میں جامع اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا اور اس سلسلے میں اس سے براہ راست بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ادارے نے اس سے انکار کردیا جس کے بعد یہ کارروائی شروع کی گئی

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کی ترجمان اسٹفینی دوجارک نے امریکی اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس سلسلے میں ادارے کو نوٹس بھیجا ہے، جس کا نفاذ چھ جولائی 2021 سے ہوگا۔

امریکی کانگریس نے بھی نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم ڈیموکریٹ پارٹی کے ایک سینیٹر رابرٹ مینینڈز نے اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے لکھا، ''امریکی صدر نے عالمگیر وبا کے دوران عالمی ادارہ صحت سے امریکا کو الگ کرلیا ہے۔ کووڈ 19 کی وبا کے لیے امریکی صدر کے کام کاج کو بدنظمی اور بے ترتیبی سے تعبیر کیا جائے تو نا انصافی نہیں ہوگی، اس سے نہ تو امریکیوں کی زندگیاں محفوظ ہوں گی اور نہ ہی امریکا کا مفاد۔ اس سے امریکا بیمار ہوگا اور تن تنہا رہ جائے گا۔''

 کورونا وائرس کی وبا اور اس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے اپریل میں ادارے پر چین کے زیر اثر ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی تھی پھر مئی میں کہا تھا کہ ادارے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے اور اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو امریکا ڈبلیو ایچ او سے الگ ہو جائیگا۔ یورپی یونین اور بعض دیگر ممالک نے امریکا سے ایسا نہ کرنے کی گزارش کی تھی تاہم صدر ٹرمپ اس بات پر بضد تھے کہ وہ ڈبلیو ایچ او کا فنڈ دوسرے اداروں کو مہیا کریں گے۔

اب امریکا نے اقوام متحدہ کو اپنے فیصلے کے بارے میں ایک نوٹس بھیج دیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے ضابطوں کے مطابق اس پر عمل کے لیے ایک برس کا وقت لگے گا یعنی اس کا نفاذ جولائی 2021 سے ہوگا۔ امریکی کانگریس کی ایک قرارداد کے مطابق امریکا اقوام متحدہ کے ادارے سے الگ ہوسکتا ہے تاہم اس کے لیے اسے ایک برس قبل نوٹس دینا ہوگا اور تمام بقایا جات ادا کرنے ہوں گے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا صدر ٹرمپ امریکا کے اوپر واجب الادا رقم ڈبلیو ایچ او کو ادا کریں گے یا نہیں تاہم اسٹیفینی دوجارک نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں تمام شرائط کو پورا کرے۔

ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امید وار جو بائیڈن، جو آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے مد مقابل ہوں گے، کا کہنا ہے کہ اگر وہ کامیاب ہوئے تو عہدہ صدارت سنبھالنے کے پہلے ہی دن وہ اس فیصلے کو واپس لے لینگے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا، ''صدر بننے کے اپنے پہلے ہی روز میں ڈبلیو ایچ او میں دوباہ شامل ہوں گا اور عالمی سطح پر ہم اپنی قیادت کو دوبارہ بحال کریں گے۔''

امریکا عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ ا و) کو دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ رقم مہیا کرتا ہے اور ہر برس تقریباً15 فیصد اخراجات امریکا برداشت کرتا ہے۔ گزشتہ برس اس نے ادارے کو تقریبا ًچار ارب ڈالر کی رقم مہیا کی تھی۔ اگر امریکا اس سے الگ ہوجاتا ہے اور اس کی پندرہ فیصد فنڈنگ رک جاتی ہے تو ادارے کے اخراجات کو سنبھالنا مشکل ہوجائیگا اور صحت سے متعلق اس کے بڑے منصوبوں  پر عمل درآمد بھی بہت مشکل ہو جائے گا۔

ص ز / ج ا (ایجنسیاں)   

ٹرمپ کے ملک ميں پاکستانی نژاد ڈاکٹر ہيرو قرار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں