1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: نینسی پلوسی کانگریس کی دوبارہ اسپیکر منتخب

4 جنوری 2021

ریاست کیلفورنیا سے کانگریس کی ڈیموکریٹک رکن نینسی پلوسی ایوان نمائندگان کی دوبارہ اسپیکر منتخب ہوگئی ہیں تاہم انہیں اس مرتبہ صرف سات ووٹوں کے فرق سے کامیابی ملی۔

https://p.dw.com/p/3nTt4
USA Coronavirus Nancy Pelosi Sprecherin Repräsentantenhaus
تصویر: Ken Cedeno/REUTERS

امریکی ایوان نمائندگان میں اسپیکر کے عہدے کے لیے اتوار تین جنوری کو ووٹنگ ہوئی جس میں ڈیموکریٹک رکن نینسی پلوسی ریپبلیکن امیدوار کیون میک راتھی پر سات ووٹ سے سبقت کے ساتھ ہی اسپیکر کی حیثیت سے اپنا منصب برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئیں۔

 ڈیموکریٹک اکثریت والی کانگریس میں نینسی کو 216 ووٹ ملے جبکہ ریپبلیکن امیدوار کو 209 ووٹ حاصل ہوئے۔

متعدد ارکان کورونا وائرس کی وبا کے سبب ایوان میں حاضر نہیں ہوئے۔ جو ارکان کووڈ 19 کی وبا کے دائرے میں آئے یا پھر جنہیں کورونا کی شکایت تھی انہوں نے ایوان کی بالکنی کے علیحدہ چیمبر سے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ سوشل ڈسٹینسنگ کا لحاظ رکھتے ہوئے سب کے ایک ساتھ ووٹ ڈالنے کے بجائے 72 افراد کے گروپ میں ووٹ ڈالے گئے۔

ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی واضح اکثریت ہے تاہم پارٹی کے کچھ ارکان کی جانب سے نینسی پلوسی کو اس بات کے لیے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کہ پارٹی کی جانب سے وہ اس عہدے پر 2003 سے ہی فائز رہی ہیں۔

نینسی پلوسی اس وقت 80 برس کی ہیں جبکہ پارٹی کے متعدد دیگر نوجوان رہنماؤں کی بھی اس منصب پر نظریں لگی ہیں۔ حالانکہ حال ہی میں انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا تھا کہ یہ ان کی دو برس کے لیے آخری معیاد ہوسکتی ہے۔

USA I Nancy Pelosi Vereidigung
تصویر: Erin Scott/REUTERS

پلوسی کو مستقبل میں چیلنجز بے شمار

نومنتخب ڈیموکریٹ رکن جمال بومین کا کہنا تھا کہ انہوں نے استحکام کی علامت کو بحال کرنے کے لیے پلوسی کو ووٹ دیا۔ ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کی زبردست مخالفت کرنے کے لیے ڈیموکریٹک ارکان کی جانب سے انہیں کافی تحسین حاصل ہوئی۔ حکیم جیفریز، جنہوں نے اسپیکر کے منصب کے لیے پلوسی کو نامزد کیا تھا، نے کہا، ''ایسے وقت کے لیے وہ ایک سخت مذاکرات کار اور معروف قانون ساز ہیں۔''

ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت کے ساتھ ہی اسپیکر کا منصب بھی جماعت کے پاس ہے، تاہم سینیٹ پر اب بھی ریپبلکنز کا کنٹرول ہے، جو آئندہ بیس جنوری کو عہدہ سنبھالنے والے نو منتخب صدر جو بائیڈن کے لیے بہت سے چیلنجز پیدا کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا تھا کہ وہ دس دیگر ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ مل کر چھ جنوری کو کانگریس میں الیکٹورل کالج کے نتائج کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اس مہم کی قیادت بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ریاستوں کے الیکٹورل کو مسترد کر دیں گے جہاں مبینہ طور پر انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے۔ 

ص ز/ ج ا (اے پی روئٹرز) 

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں