امریکا میں لینڈ سلائیڈنگ، ہلاکتوں کی تعداد چودہ ہو گئی
25 مارچ 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کے دن اوسو کے قریب واقع متاثرہ علاقوں سے مزید چھ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ویک اینڈ کے دوران واشنگٹن کے اس علاقے میں ہونے والی شدید بارش کے بعد ہفتے کی صبح مٹی کے بڑے بڑے تودوں نے اوسو میں واقع کم ازکم چالیس مکانات کو نقصان پہنچایا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مٹیلے پہاڑ بارش کی وجہ سے ٹوٹ ٹوٹ کر مکانات پر گرے اور پورے کا پورا گاؤں شدید متاثر ہوا۔
سیاٹل سے نوے کلومیٹر دور واقع اوسو نامی علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم دو دن گزر جانے کے بعد بھی 108 افراد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔ Snohomish کاؤںٹی کے پولیس سربراہ نے بتایا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے، ممکنہ طور پر ملبے تلے دبے افراد کے زندہ بچنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس علاقے میں سیلاب بھی آ سکتا ہے۔
مقامی فائر بریگیڈ کے سربراہ ٹریوس ہاٹس نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ ہم ابھی تک امید لگائے ہوئے ہیں کہ ہم ملبے تلے افراد کو زندہ نکال لیں گے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ ہفتے سے شروع کیے گئے سرچ آپریشن میں ہم ابھی تک اس ملبے سے کسی کو بھی زندہ نہیں نکال سکے ہیں۔‘‘
ادھر وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ یورپ کے دورے پر گئے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے ایک ہنگامی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں تاکہ متاثرہ علاقے میں وفاقی حکومت مقامی انتظامیہ کو فوری تعاون و مدد فراہم کر سکے۔
سنوہومش کاؤنٹی میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے خصوصی ادارے کے سربراہ جان پیننگٹن نے اس حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں انچاس گھر متاثر ہوئے ہیں جبکہ اتنی ہی دیگر عمارات۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ایجنسیوں نے لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں اور اب یہ تعداد 108 ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو یہ تعداد اٹھارہ بتائی جا رہی تھی۔ تاہم پیننگٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد کم ہو جائے گی۔
جان پیننگٹن نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے میں کاسکیڈ نامی پہاڑی سلسلے اور مقامی دریا سٹل آگومیش میں جمع ہونے والے مٹی کے تودوں کی وجہ سے ایک قدرتی ڈیم بن گیا ہے اور اس سے دریا کا بہاؤ بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں کچھ علاقوں میں سیلاب نے بھی تباہی مچائی ہے۔ پیننگٹن نے ایسے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اس قدرتی ڈیم میں پانی بڑھتا جا رہا ہے اور یہ ایک شدید سیلاب کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔