امریکا میں ایک جنونی کی اندھا دھند فائرنگ، دَس ہلاک
2 اکتوبر 2015امریکی ریاست اوریگن کے مقام روز برگ کے اُمپ کُوا کمیونٹی کالج میں فائرنگ کا یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا۔ فائرنگ کرنے والا مسلح شخص بعد میں پولیس کے دو سپاہیوں کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔ مقامی میڈیا نے 26 برس کے قاتل کا نام کرِس ہارپر میرسر بتایا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مبینہ حملہ آور نے ایک کلاس روم میں، جہاں طالب علم چیخ و پکار کر رہے تھے، درجنوں راؤنڈ فائر کیے۔ ایک شخص نے نیوز چینل سی این این کو بتایا کہ جینز اور ٹی شرٹ میں ملبوس مسلح شخص نے کلاس میں داخل ہو کر طلبا سے پہلے زمین پر لیٹ جانے کے لیے کہا اور پھر یہ کہا کہ اُن میں سے جو بھی مسیحی ہیں، وہ کھڑے ہو جائیں اور پھر اُس نے اُن پر فائرنگ شروع کر دی۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے:’’حملہ آور ایک ناراض نوجوان لگتا ہے، جس کے دل میں نفرت بھری ہوئی تھی۔‘‘
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق پولیس نے موقعِ واردات سے تین ہینڈ گنیں اور ایک ’لانگ گن‘ اپنی تحویل میں لے لی۔ ابھی یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حملہ آور نے کن محرکات کی بناء پر یہ کارروائی کی۔ ابھی تک یہی پتہ چل پایا ہے کہ کلاس روم میں جا کر اس حملہ آور نے طلبا سے اُن کی مذہبی شناخت کے بارے میں سوال پوچھا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کرنا شروع کر دی۔
یہ واقعہ امریکی ریاست اوریگن کے جنوب مغرب میں واقع چھوٹے سے شہر روزبرگ میں پیش آیا۔ اس واقعے کے ساتھ ہی حالیہ برسوں میں رونما ہونے والے اُن واقعات میں ایک اور کا اضافہ ہو گیا ہے، جن میں امریکی کالجوں اور پبلک اسکولز کے ساتھ ساتھ سینما گھروں، فوجی اڈوں اور گرجا گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکا کے لیے اس طرح کے خونریز حملوں کے حوالے سے یہ سال بہت ہولناک رہا ہے۔ روزبرگ کے واقعے سے پہلے تک جنوری سے لے کر اب تک مجموعی طور پر 293 افراد فائرنگ کے واقعات میں موت کا شکار ہوئے۔
روزبرگ میں رونما ہونے والے تازہ واقعے کے بعد امریکا میں ایک بار پھر آتشیں اسلحے پر زیادہ سخت کنٹرول کے مطالبات زور پکڑ گئے ہیں۔ امریکی آئین کی دوسری ترمیم شہریوں کو اپنی حفاظت کے لیے آتشیں اسلحہ رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
تازہ واقعے کے چند ہی گھنٹے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بار پھر اس امر پر زور دیا کہ اس واقعے کے بعد امریکی عوام کو اپنے منتخب نمائندوں پر زیادہ سخت ’گن کنٹرول‘ کے لیے زور دینا چاہیے۔ اوباما واضح طور پر غصے میں نظر آ رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ ’اب تو یہ ایک معمول بن کر رہ گیا ہے:’’اس طرح کے واقعات کی رپورٹنگ ایک معمول ہے، اس پوڈیم پر آ کر میرا ردعمل ظاہر کرنا ایک معمول ہے، انجام کار پھر وہی معمول، ہم بے حس ہو کر رہ گئے ہیں۔‘‘
روزبرگ کے متاثرہ کالج میں تیرہ ہزار سے زیادہ طالب علم رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے تین ہزار کُل وقتی بنیادوں پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ آئندہ پیر تک کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کالج بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔