1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا سے بے دخلی ، نازی لیبر کیمپ کے سابق گارڈ کی جرمنی آمد

21 اگست 2018

ماضی کے نازی اذیتی کیمپ کے سابق گارڈ پالیج جاکییف پر الزام ہے کہ انہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران متعدد اذیتی کیمپوں میں بطور گارڈ ذمہ داریاں نبھائیں۔ تاہم جرمن حکام کے مطابق پچانوے سالہ جاکییف کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔

https://p.dw.com/p/33UZa
SS Lager-Aufseher Jakiv Palij
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. DeChillo

امریکا سے بے دخل کیے جانے والے سابق نازی لیبر کیمپ گارڈ پالیج جاکییف جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پالیج جاکییف ایک خصوصی فوجی طیارے کے ذریعے منگل کے دن جرمن شہر ڈسلڈورف پہنچے، جہاں سے انہیں مونسٹر برگ کے علاقے میں واقع ایک نرسنگ ہاؤس میں پہنچا دیا گیا۔ وہ گزشتہ پچاس برسوں سے امریکا میں مقیم تھے۔

جاکییف پر الزام ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران انہوں نے نازی دور حکومت میں تب کے مقبوضہ پولینڈ میں قائم ٹراونیکی کے لیبر کیمپ کے گارڈ کے طور پر خدمات سر انجام دی تھیں۔

Früherer SS-Mann Jakiw Palij nach Deutschland abgeschoben
پالیج نے کبھی بھی جرمن شہریت اختیار نہیں کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/US Department of Justice

پالیج کا تعلق پولینڈ سے تھا اور انہوں نے سن 1943 میں ایس ایس فورسز میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ٹراونیکی کے لیبر کیمپ میں ایسے لوگوں کو تربیت فراہم کی گئی تھی، جنہوں نے بعدازاں دیگر نازی اذیتی کیمپوں میں ملازمت اختیار کی تھی۔

امریکا کی ایک عدالت نے سن دو ہزار چودہ میں جاکییف کو ملک بدر کرنے کا حکم سنایا تھا۔ تاہم جرمنی اسے لینے کو تیار نہیں تھا۔ جاکییف کی پیدائش سن 1923 میں تب کے پولینڈ کے ایک ایسے علاقے میں ہوئی تھی، جو اب یوکرائن کا حصہ ہے۔ انہوں نے کبھی بھی جرمن شہریت اختیار نہیں کی تھی۔ سن انیس سو انچاس میں وہ امریکا منتقل ہو گئے تھے جبکہ سن 1957 میں انہیں امریکی شہریت دے دی گئی تھی۔

تاہم جاکییف کے ماضی کے بارے میں علم ہونے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوئی اور ان کے نازی ماضی کی بنیاد پر سن دو ہزار تین میں ان کی امریکی شہریت منسوخ کر دی گئی تھی۔ نیو یارک کی عدالت نے کہا تھا کہ جاکییف نے اپنا ماضی چھپایا اور شہریت لیتے وقت غلط بیانی کی تھی۔

چونکہ وہ کبھی بھی جرمن شہری نہیں تھے، اس لیے برلن حکومت انہیں جرمنی لانے کے خلاف تھی۔ تاہم ایک طویل قانونی کارورائی کے بعد جرمنی نے انہیں لینے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی۔ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ جرمن حکومت جاکییف کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی یا نہیں۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں