1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید تیل چاہیے ہو تو بھجوائیں گے، ایران کی پیشکش

1 جون 2020

ایران نے کہا ہے کہ اگر کراکس کو مزید تیل کی ضرورت ہوئی تو ایران وینزویلا کو تیل کی سپلائی جاری رکھے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ بند کرے۔

https://p.dw.com/p/3d6fH
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Delacroix

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران وینزویلا کو تیل کی سپلائی کے حوالے سے بتایا، ''ایران وینزویلا کے ساتھ آزادانہ تجارت کے اپنے حق پر عمل کرے گا اور اگر کراکس تیل کی مزید سپلائی کا طلب گار ہوا تو ہم تیل کے مزید جہاز وینزویلا بھیجنے کو تیار ہیں۔‘‘

امریکا نے ایران اور وینزویلا دونوں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ایران نے اس پابندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے قبل ازیں وینزویلا کو تیل سے بھرے ہوئے پانچ بحری ٹینکرز روانہ کیے تھے جس کا مقصد اس جنوبی امریکی ملک میں جاری تیل کی قلت کو دور کرنے میں معاونت تھی۔

Straße von Gibraltar Iranischer Öltanker Clavel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Moreno

امریکا اپنے لوگوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ روکے، ایران

ایرانی وزارت خارجہ نے امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف جاری'تشدد کا سلسلہ روکے‘۔ یہ مطالبہ امریکا میں جاری ان مظاہروں کے تناظر میں کیا گیا ہے جو ایک سیاہ فام شخص کی امریکی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کے مطابق، ''امریکی عوام کے لیے پیغام: آپ کے خلاف جاری جبر کے خلاف آپ کے احتجاج کو دنیا بھر نے سنا ہے۔ دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘

اسی نیوز کانفرنس کے دوران انگریزی میں بات کرتے ہوئے موسوی کا مزید کہنا تھا، ''اور امریکی حکام اور پولیس کے لیے: اپنے ہی لوگوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ ختم کریں اور انہیں سانس لینے دیں۔‘‘

USA Proteste gegen Rassismus und Polizeigewalt 2014
تصویر: AFP/J. Lott

'امریکا میں قید ایرانی سائنسدان جلد وطن لوٹیں گے‘

امریکا میں قید ایک ایرانی سائنسدان سیروس اصغری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسی کا کہنا تھا، ''ڈاکٹر سیروس اصغری کا کیس امریکا میں ختم ہو چکا ہے اور وہ ممکنہ طور پر دو یا تین دن میں وطن واپس لوٹ آئیں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا اس صورت میں ہو گا اگر ان کی رہائی کے حوالے سے مزید رکاوٹیں کھڑی نہیں کی جاتیں یا مسائل نہیں ہوتے۔

ایک امریکی عدالت نے 2016 میں اصغری کو اس وقت ریاستی راز چرانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا جب وہ ایک تعلیمی دورے پر امریکا گئے ہوئے تھے۔ تاہم ان کے خلاف الزامات گزشتہ برس نومبر میں واپس لے لیے گئے۔

ایران اور امریکا کے متعدد شہری ایک دوسری کی قید میں ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں حال میں یہ مطالبات سامنے آئے تھے کہ ایسے قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔

ا ب ا / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)