1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبائی امریکی بورڈنگ اسکولوں کی سیاہ تاریخ کی تفتیش ہو گی۔

23 جون 2021

امریکی وفاقی حکومت، انڈین بورڈنگ اسکولوں میں ماضی میں ہونے والے شرمناک واقعات کی تفتیش کرائے گی جنہیں اب تک نظر انداز کیا گیا اور انسانی جانوں کے اتلاف اور دیرپا مضمرات کے حوالے سے حقائق کو منظر عام پر لائے گی۔

https://p.dw.com/p/3vOyM
USA Schule für Indigene
تصویر: Circa Images/Glasshouse Images/picture alliance

امریکی وزیر داخلہ ڈیب ہالنڈ نے منگل کے روز بتایا کہ امریکی حکومت آبائی امریکی اسکولوں کی 'پریشان کن تاریخ‘ کی تفتیش کرائے گی اور ان اسکولوں میں مرنے والے بچوں کے باقیات کا پتہ لگائے گی۔

ہالنڈ نے امریکن انڈینس کے قومی کانگریس سے ویڈیو کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کہا”ہمیں ماضی کے ان مصائب کو منظر عام پر لانا  چاہئے۔"

انہوں نے مزید کہا،”ہمیں انسانی جانوں کے اتلاف کے بارے میں حقائق کا پردہ فاش کرنا چاہئے اور ان اسکولوں کی وجہ سے پڑنے والے دیرپا مضمرات کو سامنے لانا چاہئے۔"

 امریکی وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس غیر معمولی تفتیش کے تحت ماضی کے بورڈنگ اسکولوں کی نشاندہی اور ان کی دہائیوں پر مشتمل ریکارڈز کو یکجا کیا جائے گا نیز ان کا جائزہ لیا، ان اسکولوں یا ان کے اطراف میں واقع معلوم اورغیر معلوم ممکنہ قبرستانوں کا پتہ لگایا جائے گا اور طلبہ کے نام نیز جن قبائل سے ان کا تعلق تھا، ان کی تلاش کی جائے گی۔

ہالنڈ پہلی آبائی امریکی وزیر ہیں جنہیں کابینی وزیر کا درجہ حاصل ہے۔ گزشتہ برس انہوں نے سابقہ انڈین بورڈنگ اسکولوں کے حالات کا پتہ لگانے کے لیے ٹروتھ اور ہیلنگ کمیشن کے قیام کے سلسلے میں ایک بل ایوان میں پیش کیا تھا۔

امریکا میں سابقہ سرکاری انڈین بورڈنگ اسکولوں کی طرف دنیا کی نگاہ گزشتہ ماہ اس وقت گئی جب کینیڈا نے قبائلی بچوں کے لیے کاملوپس اقامتی اسکول میں کھدائی کے دوران 215 بچوں کی غیر نشان زد قبریں برآمد ہونے کا اعلان کیا تھا۔

USA | Kabinettsmitglieder | Deb Haaland
امریکی وزیر داخلہ ڈیب ہالنڈتصویر: Carloyn Kaster/AP Photo/picture alliance

امریکا میں انڈین سویلائزیشن ایکٹ 1819 کے نفاذ کے بعد سے ملک بھر میں انڈین بورڈنگ اسکولوں کے قیام اور امداد کے متعلق قوانین اور پالیسیاں نافذ کی گئی تھیں۔ ڈیڑھ سو برس سے زیادہ عرصے تک قبائلی بچوں کو ان کے والدین اور قبائل سے الگ کرکے بورڈنگ اسکولوں میں رہنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ اس کا مقصد انہیں ملک کے اصل دھارے میں جذب کرنا تھا۔

سماجی کارکنوں اور محققین کے مطابق ان اداروں میں بہت سے بچوں کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں اور لاکھوں بچے لاپتہ ہوگئے۔

قبائلی بورڈنگ اسکولوں کی دیکھ بھال اور بچوں کو ان کے قبائل سے الگ کرنے کی پالیسیا ں تیار کرنے کا کام محکمہ داخلہ نے کیا تھا۔

ہالنڈ نے نیشنل نیٹیو امریکن بورڈنگ اسکول ہیلنگ کولیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا۔ جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سن 1926 تک اسکول جانے کی عمر کے 80 فیصد سے زائد قبائلی بچے ایسے بورڈنگ اسکولوں میں پڑھتے تھے جو یا تو وفاقی حکومت کی نگرانی میں چل رہے تھے یا پھر مذہبی تنظیمیں انہیں چلارہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کا یہ عمل کافی طویل، مشکل اور تکلیف دہ ہوگا اور اس سے ان بہت سے خاندانوں کی دل شکنی اور نقصان کی تلافی ممکن نہیں ہے۔

تفتیشی کمیشن سے اپنی رپورٹ یکم اپریل 2022 تک پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

ج ا/  ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

بھارت کی قبائلی آبادی کے لیے جنگل روزگار کا ذریعہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں