1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور چین طاقت کی کسی جنگ کا حصہ نہیں، جینٹ ییلن

9 جولائی 2023

جينٹ ييلن نے چار روزہ دورے کے اختتام پر کہا کہ امريکا اور چين طاقت کی کسی جنگ کا حصہ نہيں بلکہ دنيا ميں اس قدر مواقع موجود ہيں کہ يہ دونوں اقتصادی قوتيں ترقی کر سکيں۔ ييلن کے اس دورے سے بظاہر اعتماد کی فضا بہتر ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4TdOq
China Peking | Finanzministerin der USA Janet Yellen in China
تصویر: Mark Schiefelbein/REUTERS

امريکی وزير خزانہ جينٹ ييلن نے اپنے دورہ چين کے اختتام پر کہا ہے کہ واشنگٹن اور بيجنگ کے مابين ايک دوسرے پر اعتماد سازی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور باہمی تعلقات سے متعلقہ امور ميں دونوں اب مقابلتاً زيادہ ثابت قدم ہيں۔ ييلن کا يہ چار روزہ دورہ اتوار نو جولائی کے روز اختتام کو پہنچا۔

امريکی اعلیٰ حکام کے دوروں کا مقصد

امریکی وزير خزانہ جينٹ ييلن چين کے چار روزہ سرکاری دورے پر تھیں، جو اتوار نو جولائی کو اختتام پذير ہوا۔ اس دورے سے قبل سياسی مبصرين کا کہنا تھا کہ اس سے کسی بڑی پيش رفت کا امکان کم ہی تھا۔ مئی ميں وزير خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی چين کا دورہ کيا تھا۔ ان دنوں امريکا اور چين کے تعلقات انتہائی کشيدہ ہيں اور ان دوروں کا مقصد باہمی مکالمت کا راستہ کھلا رکھنا ہے۔ ييلن نے البتہ اس دورے کے دوران دس گھنٹوں سے زيادہ وقت چينی حکام کے ساتھ براہ راست مکالمت ميں گزارا اور وہ يہ کوشش کرتی رہيں کہ ان شعبوں کا تذکرہ کيا جائے، جن میں دونوں روايتی حريف ممالک کے مابين تعاون کے امکانات موجود ہيں۔

امريکی وزير خزانہ کا دورہ چين، باہمی تعاون کے مواقع پر زور

چين کو جدید کمپيوٹر چپس کی فروخت بند، امریکہ کے اہداف کیا ہیں؟

امريکی بھارتی دفاعی تعلقات ميں گہرائی: پاکستانی، چينی رد عمل کيا ہو گا؟

چين اور امريکا کے مابين کليدی اختلافات ميں تائيوان کا معاملہ سرفہرست ہے۔ چين تائيوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ امريکا گو کہ سرکاری سطح پر 'ون چائنہ‘ پاليسی پر عمل پيرا ہے تاہم تائيوان کے ليے مسلسل فوجی امداد اور سلامتی سے متعلقہ امور ميں اس کی پشت پناہی کرتا آيا ہے۔ علاوہ ازيں دونوں ممالک کے مابين تجارتی شعبے میں بھی شديد اختلافات ہيں۔

امريکا اور چين طاقت کی دوڑ ميں شامل نہيں، ييلن

بيجنگ ميں ایک پريس کانفرنس کے دوران اپنی مصروفيات کا خلاصہ پيش کرتے ہوئے جینٹ ييلن نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابين اب بھی اختلافات موجود ہیں تاہم ان کا دورہ اور چينی اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتيں تعميری رہيں۔ امريکی وزير خزانہ نے کہا، ''ہمارا ماننا ہے کہ دنيا اتنی بڑی ہے کہ اختلافات کے باوجود امريکا اور چين دونوں ہی ترقی کر سکتے ہيں، ساتھ رہ کر اور عالمی ترقی ميں حصہ دار بن سکتے ہيں۔‘‘ جينٹ ييلن نے مزيد کہا، ''صدر جو بائيڈن اور ميں، ہم دونوں ہی امريکا اور چين کے باہمی تعلقات کو طاقت کی جنگ کے طور پر نہيں ديکھتے۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ دنيا ميں گنجائش ہے کہ يہ دونوں ممالک آگے بڑھ سکيں۔‘‘

يورپ کا چينی سولر مصنوعات پر انحصار کم کرنے کا منصوبہ

دورے کا مرکزی مقصد

امریکی وزير خزانہ ييلن نے واضح کيا کہ ان کے اس دورے کا مرکزی مقصد بيجنگ ميں نئی اقتصادی ٹيم کے ساتھ باہمی تعلقات ميں بہتری تھا تاکہ غلط فہميوں کی گنجائش نہ رہے اور ماحولیاتی تبديليوں جيسے اہم مسائل سے نمٹنے ميں تعاون کی گنجائش بھی موجود رہے۔

چينی اہلکاروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں ميں جينٹ ييلن نے روسی يوکرينی جنگ پر بھی اپنا موقف پيش کيا۔ ان کا کہنا تھا کہ يہ اہم ہے کہ چينی کمپنياں ماسکو کو وہ حمايت فراہم نہ کريں جس کے تحت روس جنگ جاری رکھ سکے اور امريکی پابنديوں سے بچ سکے۔

امريکی وزير خزانہ سے جب برازيل، روس، چين، بھارت اور جنوبی افريقہ پر مبنی 'برکس‘ گروپ کی ايک مشترکہ کرنسی اپنانے کے مجوزہ منصوبے کے بارے ميں پوچھا گيا، تو ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں ميں وہ امريکی ڈالر ہی کو عالمی تجارت ميں نماياں کرنسی کے طور پر ديکھ رہی ہيں۔

چينی فلم میں مسلمانوں پر مظالم چھپانے کی کوشش

ع س / م م (روئٹرز)