1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی ملٹری اہلکار اردن ميں، شام کے کيميائی ہتھياروں پر کڑی نظر

11 اکتوبر 2012

اردن ميں موجود شامی پناہ گزينوں کی صورتحال سے نمٹنے کے علاوہ ملک کی مسلح افواج کی معاونت اور شام کے کيميائی ہتھياروں کی نگرانی کے ليے امريکی ملٹری اہلکاروں پر مشتمل ايک ٹيم عمان ميں تعينات ہے۔

https://p.dw.com/p/16NdF
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امريکی وزیر دفاع ليون پنيٹا نے برسلز ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی صورتحال کے پيش نظر امريکی اہلکار عمان انتظاميہ کے ساتھ گزشتہ کچھ عرصے سے کام کر رہے ہيں۔ پنيٹا کے مطابق دونوں ممالک کے درميان جاری اس تعاون کا ايک اہم مقصد شام کے کيميائی ہتھياروں پر نظر رکھنا ہے تاکہ کسی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

ايک سينيئر امريکی دفاعی اہلکار کے مطابق اس ٹيم کی سربراہی امريکا کی اسپيشل آپريشنز فورسز کر رہی ہيں اور ٹيم ميں قريب ايک سو پچاس امريکی فوجی اہلکار شامل ہيں۔ اس اہلکار کے مطابق يہ ٹيم عمان ميں اپنا ہيڈ کوارٹر تعمير کرنے ميں مصروف ہے جہاں سے مستقبل ميں اردن کی افواج کے ساتھ باہمی تعاون کے سلسلے کو مزيد آگے بڑھايا جائے گا۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس دفاعی اہلکار نے مزيد بتايا کہ يہ ٹيم اردن ميں گزشتہ چند مہينوں سے موجود ہے۔

شام کے اس A 320 طيارے ميں تيس مسافر سوار تھے
شام کے اس A 320 طيارے ميں تيس مسافر سوار تھےتصویر: picture-alliance/dpa

برسلز ميں پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امريکی ڈيفنس سيکرٹری ليون پنيٹا نے مزيد بتايا کہ اردن ميں موجود يہ امريکی ٹيم شامی کيميائی ہتھياروں کی نگرانی کے علاوہ اردن کی افواج کی معاونت بھی کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ امريکا براہ راست طور پر شام ميں جاری جنگ ميں ملوث نہيں تاہم امريکی صدر باراک اوباما شامی صدر بشار الاسد کو خبر دار کر چکے ہيں کہ شام کی جانب سے کيميائی ہتھاروں کا استعمال وہ ’ريڈ لائن‘ ہوگی جسے پار کرنے کی صورت ميں امريکا کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

دريں اثناء بدھ کے روز ترکی نے ايک شامی مسافر بردار طیارے کو کچھ دیر روکنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق ملکی فورسز نے اس طیارے میں اسلحے کی موجودگی کے شک پر اسے انقرہ اترنے پر مجبور کر دیا تھا۔ یہ طیارہ ماسکو سے شام کی جانب جا رہا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ ترکی نے اس جہاز سے کچھ سامان نکلوانے کے بعد اسے رہا کيا ہے۔ دوسری جانب ترک انتظاميہ نے اپنے مسافر طیاروں کو بھی شامی فضائی حدود میں داخلے سے روک دیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں ترکی اور شام کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک شامی مارٹر گولہ ترک علاقے میں جا گرنے کے باعث پانچ ترک شہریوں کی ہلاکت کے بعد ترک پارلیمان نے ملکی فوج کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کی منظوری دے دی تھی۔

as / at / Reuters