امتحان میں ناکامی کاخوف اور خودکشی کا رجحان
31 جولائی 2008جہاں ایک طرف بھارت کی بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی کا چرچہ ہے تو وہیں دوسری جانب یہ ترقی نوجوان نسل میں کچھ ایسی تبدیلیاں پیدا کر رہی ہے جس سے نفسیات دان پریشان ہیں۔ معاشرے میں بہتر مقام، بہتر یونیورسٹی میں داخلہ اور اسی طرح کے کئی خوابوں کی تعبیر کی کوشش میں نوجوان نسل کو اندرونی اور بیرونی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوربعض مرتبہ کامیاب ہونے کا دباؤ اور ناکامی کا ڈر اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اس کا انجام خود کشی پر ہوتا ہے۔
امتحانات میں اچھے نمبرات کے ساتھ پاس ہونا، اپنے ہمسیایوں کے بچوں سے اچھی کارکردگی دکھانے، اور ان چیزوں کو سماج میں وقار کی حیثیت دینے سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو شدید ذہنی دباٴو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امتحنات کے دوران اور نتیجہ آنے سے قبل طلبہ و طالبات میں ذہنی تناؤ اور دباؤ اتنا زیادہ ہوجاتا ہے کہ بعض اوقات یہ خودکشی کا باعث بن جاتا ہے۔ بھارت میں امتحنات کے دوران کئی نوجوان اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرتے ہیں۔
بھارتی دارلحکومت نئی دہلی سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی نوجوانوں میں خود کشی کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت میں 2006 کے دوران امتحانات کے دباؤ کی وجہ سے 5,857 نوجوانوں نے خود کشی کی۔ پولیس کہ مطابق اس کے علاوہ ہزاروں ایسے واقعات ہیں کہ جن کا تحریری ریکارڈ موجود نہیں ہے کیوں کہ بعض اوقات لوگ ایسی وارداتوں اور خودکشی کے واقعات سے متعلق رپورٹیں پولیس تھانوں میں درج نہیں کراتے ہیں۔
سمیر پاریکھ بھارتی دارلحکومت میں قائم Maxhealth انسٹی ٹیوٹ میں ماہر نفسیات کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ ایک نجی ادارہ ہے۔ سمیر پاریکھ نے نوجوانوں میں خود کشی کے رجحان کو ایک قومی المیہ قرار دیا۔
بھارت کی اچھی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لئے کم از کم 90 تا 95 فی صد مارکس کی ضرورت ہوتی ہے۔گزشتہ برس دہلی یونیورسٹی کے کامرس کالج میں Undergraduate کے داخلے 97.8 فی صد نمبرات پر ختم ہوئے ۔ اس کی وجہ سے والدین کو اپنے بچوں سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہوتی ہیں۔
ممبئی یونیورسٹی کی طرف سے کئے جانے والے ایک مطالعاتی جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ طالبہ میں بم دھماکوں، زلزلے، اور حادثات سے زیادہ امتحنات کا خوف ہوتا ہے۔ اس کا ثبوت گزشتہ ماہ ایک ہی دن دو خود کشیوں کے واقعات رونما ہوئے۔ ایک نوجوان نے تعلیم کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کے ڈر سے خود کشی کی جبکہ دوسرے کو یہ خوف تھا کہ کہیں وہ انگریزی کے امتحان میں ناکام نہ ہو جائے۔
عالمی سطح پر ہر ایک لاکھ Teenagers میں خود کشی کرنے کا تناسب 14,5 فیصد ہے۔ تاہم بھارت میں 2004 میں کرائے گئے ایک جائزے کے مطابق مجموعی طور پر لڑکیوں میں خود کشی کرنے کا رجحان لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ایک ارب دس کروڑ والی آبادی کے ملک بھارت میں اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے طلبہ و طالبات کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے پسماندہ علاقوں میں غریب والدین کو اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے بے پناہ قربانیاں دینا پڑتی ہیں جس کے باعث امتحان میں کامیابی کے لئے یہ بچے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
ماہر نفسیات سمیر پاریکھ نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوے مزید بتایا حکومت اس مسئلے پر خاص توجہ دے رہی ہے اس لئے اب اسکولوں اورکالجوں میں نہ صرف طلبہ کے لئے نہیں بلکہ اساتذہ کی تربیت کےلئے بھی پروگرام بنائے گئے ہیں۔ پاریکھ نے بتایا کہ گزشتہ چار پانچ برسوں کے دوران اسکولوں میں کونسلنگ شروع کی گئی ہے۔ ساتھ ہی نفسیاتی تربیت پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ ماہر نفسیات پر امید ہیں کہ آنے والے دنوں میں صورتحال میں بہتری آئے گی۔