1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امام مسجد خالد چشتی رہا، کراچی میں توہین رسالت کا ایک نیا کیس

13 اکتوبر 2012

رمشا کیس میں شواہد تبدیل کرنے کے الزام میں اسلام آباد سے گرفتار کیے گیے امام مسجد خالد چشتی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف کراچی میں توہین مذہب کے الزام میں ایک مسیحی لڑکے کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/16PPe
تصویر: DW

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ خالد چشتی کو جمعہ کے دن ضمانت پر رہا کیا گیا۔ اسلام آباد کی ایک کورٹ نے جمعرات کے دن خالد چشتی کو دو لاکھ روپے اور ایک شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ امام مسجد کے وکیل واجد علی گیلانی نے اے ایف پی کو بتایا: ’’میرا مؤکل رہا کر دیا گیا ہے اور وہ اڈیالہ جیل سے باہر آ چکا ہے۔‘‘

رمشا کے علاقے میں واقع مسجد کے امام خالد چشتی کو یکم ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے رمشا کے خلاف پیش کیے گئے شواہد میں ردوبدل کیا تھا۔ رمشا مسیح پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے سولہ اگست کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی تھی۔ جس کے بعد رمشا پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ رمشا تین ہفتے تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دی گئی تھی۔

Pakistan Christen Rimsha Mädchen
پاکستان میں توہین مذہب کے قانون میں ترامیم کا مطالبہ کیا جاتا ہےتصویر: picture alliance / dpa

خالد چشتی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے ایک نائب مولوی زبیر اور دو دیگر افراد نے مجسٹریٹ کو بتایا تھا کہ خالد چشتی نے رمشا کے خلاف فراہم کیے گئے ثبوتوں میں تبدیلی کی تھی۔ ان تینوں نے کہا تھا کہ انہوں نے امام مسجد کو ایسا کرنے سے منع کیا تھا تاہم امام مسجد کے بقول ’مسیحیوں کو اس علاقے سے باہر نکالنے کا یہ واحد راستہ ہے‘۔ چوبیس اگست کو خالد چشتی نے کہا تھا کہ چودہ سالہ مسیحی لڑکی رمشا نے قران کے اوراق دانستہ طور پر نذر آتش کیے تھے۔

دوسری طرف کراچی میں پولیس نے بتایا ہے کہ سترہ سالہ ایک مسیحی لڑکے کے خلاف مبینہ طور پر توہین رسالت کرنے کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی اعلیٰ پولیس اہلکار شاہد حیات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہمسایوں کے خوف کی وجہ سےمسیحی لڑکا اپنے گھر والوں کے ساتھ روپوش ہو گیا ہے۔

ہمسایوں نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس لڑکے نے موبائل فون کے ذریعے ایسے ایس ایم ایس پیغامات ارسال کیے ہیں، جو مبینہ طور پر ’توہین رسالت‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔ شاہد حیات کے بقول محلے والوں نے بدھ کو اس مسیحی لڑکے کے گھر میں داخل ہو کر وہاں کسی کو نہ پا کر سامان کو نقصان بھی پہنچایا۔ مسیحی لڑکے کا مؤقف ہے کہ اسے کچھ ایس ایم ایس پیغامات موصول ہوئے تھے، جو اس نے پڑھے بغیر ہی مسلمان دوستوں کو ارسال کر دیے تھے۔

( ab /ng (AFP, AP