الیکٹرانک بک، چلتی پھرتی لائبریری
13 مارچ 2009انفارمیشن ٹیکنالوجی سے جڑے ادارے Bitkom کے حالیہ سروے کے مطابق کوئی دو اعشاریہ دو ملین جرمن باشندے اس سال الیکٹرانک یا E بک خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جرمن شہر Leipzig کے کتاب میلے کے دوران ای بک بنانے والے ادارے Sony اور کتب فروشوں کی کوشش ہے کہ اس الیکٹرانک کتاب کی فروخت میں اضافہ ہو۔ المونیم سے بنی پاکٹ سائز کی یہ ای بک اپنی اسکرین اور کناروں پر لگے چھوٹے چھوٹے سے بٹنوں کے ساتھ ایک موبائل فون کی طرح لگتی ہے۔ موٹائی ایک چاکلیٹ بار سے زیادہ نہیں اور وزن بھی نہ ہونے کے برابرہے۔ کمپیوٹر سے متعلق جریدے سی ٹی سے منسلک Achim Barczok کے مطابق ای بک کوئی نئی چیز نہیں ہے۔اس سے پہلے بھی جرمنی میں ای بکس موجود تھیں۔ لیکن ان میں جرمنی کی مشہور بیسٹ سیلرز کتابیں شامل نہیں ہوا کرتیں تھیں۔ اُس وقت ان کی اہمیت ضمنی سی ہوا کرتی تھی۔
ای بک میں پہلے سے موجود میموری 150 کتابوں کے لئے کافی ہے۔ مزید کتابیں Download کرنے کے لئے اضافی کارڈ نصب کرنا پڑے گا۔ ای بک میں تقریبا دس ہزار کتابوں تک کی گنجائش ہے جبکہ ساتھ ہی مطالعے کے لئے الیکٹرانک صورت میں کافی مواد بھی موجود ہے۔
جرمن ناشروں اور کتب فروشوں کی انجمن جلد ہی انٹرنیٹ پر سونی ریڈر کی فروخت شروع کرنے والی ہے۔ Thalia نامی اشاعتی ادارےکے ایک رکن کے مطابق ای بک کا اصل ہدف مطالعے کے شوقین افراد ہیں۔
گذشتہ دس برسوں کے دوران مطالعے کے آلات کی تکنیک نے بہت ترقی کی ہے۔ سونی ریڈر یا ای بک کی نئی بات یہ ہے کہ اِس کی اسکرین الیکٹرانک انک کے ساتھ کام کرتی ہے، جس سے روایتی اسکرین کے مقابلے میں پڑھنے کے دوران بہت آسانی ہوتی ہے۔ ان دونوں میں وہی فرق ہے، جو کمپیوٹر کے مانٹیٹر اورموبائل اسکرین میں ہوتا ہے۔ ساتھ ہی الیکٹرانک انک والے اسکرین میں بجلی کی بچت بھی ہے۔
سونی ریڈر PRS, 505 نامی ای بک کے ساتھ Leather کا ایک کور بھی تحفے کے طور پر دیا جا ئے گا۔ اس کور میں رکھنے کے بعد کم ہی محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اصل کتاب پڑھی جا رہی ہے۔ مستقبل کی لائبریری کہلائی جانے والی ای بک روایتی کتابوں کی فروخت پر کس طرح سے اثر انداز انداز ہو گی، اس بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔